مشکوٰۃ المصابیح - رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان - حدیث نمبر 2401
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لن ينجي أحدا منكم عمله قالوا : ولا أنت يا رسول الله ؟ قال : ولا أنا إلا أن يتغمدني الله منه برحمته فسددوا وقاربوا واغدوا وروحوا وشيء من الدلجة والقصد القصد تبلغوا
میانہ روی اختیار کرنے کا حکم
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کسی کا عمل اسے آگ سے نجات نہیں دے گا یعنی صرف عمل ہی نافع نہیں ہوگا بلکہ جب حق تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت بھی شامل حال ہوگی تب ہی عمل بھی فائدہ دے گا صحابہ نے عرض کیا کہ کیا آپ ﷺ کو بھی! (آپ کا عمل باوجود کامل ہونے کے نجات نہیں دلائے گا) آپ ﷺ نے فرمایا نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے۔ لہٰذا تم لوگ اپنے اعمال کو تیر کی طرح راست و درست کرو، عمل میں میانہ روی اختیار کرو (یعنی کسی عمل کو کمی و زیادتی کے ساتھ نہ کرو۔ دن کے ابتدائی حصہ میں عبادت کرو دن کے آخری حصہ میں عبادت کرو اور رات میں بھی کچھ عبادت کرو یعنی نماز تہجد پڑھو اور عبادت میں میانہ روی اختیار کرو میانہ روی اختیار کرو، اپنی منزل کو پالو گے۔ (بخاری ومسلم)
Top