مشکوٰۃ المصابیح - رحمت باری تعالیٰ کی وسعت کا بیان - حدیث نمبر 2400
وعن عمر بن الخطاب قال : قدم على النبي صلى الله عليه و سلم سبي فإذا امرأة من السبي قد تحلب ثديها تسعى إذا وجدت صبيا في السبي أخذته فألصقته ببطنها وأرضعته فقال لنا النبي صلى الله عليه و سلم : أترون هذه طارحة ولدها في النار ؟ فقلنا : لا وهي تقدر على أن لا تطرحه فقال : لله أرحم بعباده من هذه بولدها
رحمت الٰہی کی وسعت
حضرت عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے پاس کچھ قیدی آئے جن میں ایک عورت بھی تھی اور دودھ کی کثرت کی وجہ سے اس کی چھاتیاں بہہ رہی تھیں کیونکہ اس کا بچہ نہیں تھا جو اس کا دودھ پیتا وہ اپنا دودھ پلانے کی خاطر اسی بچہ کی تلاش میں ادھ ادھ دوڑتی تھی چناچہ جب وہ قیدیوں میں سے کسی کے بچہ کو پا لیتی تو اپنے بچہ کی محبت میں اسے لے کر اپنے پیٹ سے لگاتی اسے دودھ پلانے لگتی یہ دیکھ کر نبی کریم ﷺ نے ہم سے فرمایا کہ کیا تمہارے خیال میں یہ عورت اپنے بچہ کو آگ میں ڈالے گی؟ (یعنی جب یہ غیر کے بچے کے ساتھ اتنی محبت کرتی ہے تو کیا اس بات کا خیال کیا جاسکتا ہے کہ یہ اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟ تو ہم نے کہا ہرگز نہیں ڈالے گی۔ بشرطیکہ وہ ڈالنے پر قدرت رکھتی ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ عورت اپنے بچے پر جنتا رحم و پیار کرتی ہے اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں پر اس سے کہیں زیادہ تم سے پیار کرتا ہے۔ (بخاری ومسلم)
Top