مشکوٰۃ المصابیح - استغفار وتوبہ کا بیان - حدیث نمبر 2385
وعن عبد الله بن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما الميت في القبر إلا كالغريق المتغوث ينتظر دعوة تلحقه من أب أو أم أو أخ أو صديق فإذا لحقته كان أحب إليه من الدنيا وما فيها وإن الله تعالى ليدخل على أهل القبور من دعاء أهل الأرض أمثال الجبال وإن هدية الأحياء إلى الأموات الاستغفار لهم . رواه البيهقي في شعب الإيمان
مردوں کے لئے بہترین ہدیہ استغفار
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قبر میں مردہ کی حالت ایسی ہے جیسا کہ کوئی شخص ڈوب رہا ہو اور کسی کو پکار رہا ہو کہ کوئی اس کا ہاتھ پکڑ کر پانی سے باہر نکالے چناچہ وہ مردہ ہر وقت اس بات کا منتظر رہتا ہے کہ اس کے باپ کی طرف سے یا اس کی ماں کی طرف سے یا اس کے بھائی کی طرف سے یا اس کے دوست کی طرف سے اس کو دعا پہنچے پس جب اسے کسی کی طرف سے دعا پہنچتی ہے تو یہ دعا کا پہنچنا اس کے لئے دنیا اور دنیا کی تمام چیزوں سے محبوب ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ قبر والوں کی طرف سے دعا کا ثواب پہاڑ کی مانند (یعنی بہت زیادہ ثواب اور رحمت و بخشش) پہنچاتا ہو اور زندوں کی طرف سے مردوں کے لئے بہترین ہدیہ استغفار ہے۔
Top