مشکوٰۃ المصابیح - استغفار وتوبہ کا بیان - حدیث نمبر 2378
وعن أسماء بنت يزيد قالت : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقرأ : ( يا عبادي الذي أسرفوا على أنفسهم لا تقنطوا من رحمة الله إن الله يغفر الذنوب جميعا ) ولا يبالي رواه أحمد والترمذي وقال هذا حديث حسن غريب وفي شرح السنة يقول : بدل : يقرأ
گنہگار رحمت خداوندی سے مایوس نہ ہوں
حضرت اسماء بنت یزید ؓ کہتی ہیں کہ میں نے سنا کہ رسول کریم ﷺ یہ آیت پڑھا کرتے تھے۔ آیت (قُلْ يٰعِبَادِيَ الَّذِيْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰ ي اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا اِنَّه هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ ) 39۔ الزمر 53)۔ اے میرے وہ بندو جنہوں نے گناہ کرنے کے سبب اپنے نفس پر زیادتی کی ہے، رحمت الٰہی سے مایوس مت ہو، کیونکہ اللہ تعالیٰ سب گناہ بخشتا ہے (نیز آپ ﷺ فرماتے کہ) اللہ تعالیٰ کو اس کی پرواہ نہیں کہ بندے کتنے ہی گناہ کرتے ہیں اور وہ سب کو بخش دیتا ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن غریب ہے اور شرح السنۃ میں لفظ یقرہأ کی بجائے لفظ یقول ہے۔

تشریح
اللہ تعالیٰ سب گناہ بخشتا ہے کا مطلب یہ ہے کہ کافروں کو تو توبہ کے ساتھ بخشتا ہے کہ اگر کوئی کافر اپنے کفر و شرک سے توبہ کر کے ایمان کی دولت قبول کرلے تو اسے حق تعالیٰ ابدی نجات و بخشش کا مستحق قرار دیتا ہے اور مومنین کو توبہ کے ساتھ بھی بخشتا ہے اور اپنے بےپایا فضل و کرم کی بنا پر اگر چاہتا ہے تو بغیر توبہ کے بھی بخش دیتا ہے۔
Top