مشکوٰۃ المصابیح - استغفار وتوبہ کا بیان - حدیث نمبر 2367
عن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : قال الله تعالى : يا ابن آدم إنك ما دعوتني ورجوتني غفرت لك على ما كان فيك ولا أبالي يا ابن آدم إنك لو بلغت ذنوبك عنان السماء ثم استغفرتني غفرت لك ولا أبالي يا ابن آدم إنك لو لقيتني بقراب الأرض خطايا ثم لقيتني لا تشرك بي شيئا لأتيتك بقرابها مغفرة . رواه الترمذي
اللہ تعالیٰ کی بخشش کی کوئی انتہاء نہیں
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اے ابن آدم! جب تک تو مجھ سے گناہوں کی معافی مانگتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا میں تجھے بخشوں گا تو نے جو برا کام بھی کیا ہوگا اور مجھ کو اس کی پرواہ نہیں ہوگی یعنی تو چاہے کتنا ہی بڑا گنہگار ہو تجھے بخشنا میرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلندیوں تک بھی پہنچ جائیں اور تو مجھ سے بخشش چاہے تو میں تجھ کو بخش دوں گا۔ اور مجھ کو اس کی پرواہ نہیں ہوگی، اے ابن آدم! اگر تو مجھ سے اس حال میں ملے کہ تیرے ساتھ گناہوں سے بھری ہوئی زمین ہو تو میں تیرے پاس بخشش مغفرت سے بھری ہوئی زمین کو لے کر آؤں گا۔ بشرطیکہ تو نے میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہو۔ (یعنی شرک میں مبتلا نہ ہوا ہو) ترمذی اور احمد و دارمی نے اس روایت کو ابوذر ؓ سے نقل کیا ہے نیز امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Top