مشکوٰۃ المصابیح - استغفار وتوبہ کا بیان - حدیث نمبر 2363
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لله أشد فرحا بتوبة عبده حين يتوب إليه من أحدكم كان راحلته بأرض فلاة فانفلتت منه وعليها طعامه وشرابه فأيس منها فأتى شجرة فاضطجع في ظلها قد أيس من راحلته فبينما هو كذلك إذ هو بها قائمة عنده فأخذ بخطامها ثم قال من شدة الفرح : اللهم أنت عبدي وأنا ربك أخطأ من شدة الفرح . رواه مسلم
اللہ تعالیٰ توبہ سے بہت خوش ہوتا ہے
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص سے جو اس کے سامنے توبہ کرتا ہے اتنا زیادہ خوش ہوتا ہے کہ جتنا تم میں وہ شخص بھی خوش نہیں ہوتا جس کی سواری بیچ جنگل بیابان میں ہو اور پھر وہ جاتی رہی ہو (یعنی گم ہوگئی ہو) اور اس سواری سے نا امیدی کی حالت میں انتہائی مغموم و پریشان لیٹ جائے اور پھر اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کو اپنے پاس کھڑے ہوئے دیکھ لے۔ چناچہ وہ اس سواری کی مہار پکڑ کر انتہائی خوشی میں جذبات سے مغلوب ہو کر یہ کہہ بیٹے اے اللہ تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں۔ مارے خوشی کی زیادتی کے اس کی زبان سے یہ غلط الفاظ نکل جائیں۔ (مسلم)

تشریح
یعنی اس شخص کو اصل کہنا تو یہ تھا کہ اے اللہ! تو میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ مگر انتہائی خوشی کی وجہ سے شدت جذبات سے مغلوب اور مدہوش ہو کر یہ کہنے کی بجائے یہ کہہ بیٹھا ہے کہ اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں۔ اس ارشاد کا مقصد اس بات کو بیان کرنا ہے کہ اللہ تعالیٰ بندہ کی توبہ سے بہت زیادہ خوش ہوتا ہے اور اس کی توبہ کو قبول فرما کر اپنی رحمت سے نواز دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی اس خوشی کو اس شخص کی خوشی کے ساتھ مشابہت دی جس کی سواری جنگل بیابان میں گم ہوجائے اور پھر اچانک اسے مل جائے۔
Top