مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2339
وعن سعد بن أبي وقاص أنه دخل مع النبي صلى الله عليه و سلم على امرأة وبين يديها نوى أو حصى تسبح به فقال : ألا أخبرك بما هو أيسر عليك من هذا أو أفضل ؟ سبحان الله عدد ما خلق في السماء وسبحان الله عدد ما خلق في الأرض وسبحان الله عدد ما بين ذلك وسبحان الله عدد ما هو خالق والله أكبر مثل ذلك والحمد لله مثل ذلك ولا إله إلا الله مثل ذلك ولا حول ولا قوة إلا بالله مثل ذلك . رواه الترمذي وأبو داود وقال الترمذي : هذا حديث غريب
تسبیح وتحمید کی فضیلت
حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن وہ نبی کریم ﷺ کے ہمراہ ایک خاتون کے ہاں گئے اس وقت اس خاتون کے سامنے کھجور کی گٹھلیاں یا کنکریاں پڑی ہوئی تھیں اور وہ ان پر تسبیح پڑھ رہی تھی ٠ یعنی ان کے ذریعہ تسبیح کو شمار کرتی تھی) آنحضرت ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک ایسی تسبیح نہ بتادوں جو (نہ صرف یہ کہ) اس تسبیح (یعنی ان بہت ساری گٹھلیوں یا کنکریوں پر تسبیح پڑھنے کے مقابلہ میں) تمہارے لئے بہت آسان بھی ہے بلکہ وہ تسبیح بہت بہتر ہے اور وہ تسبیح یہ ہے جسے تم پڑھ لیا کرو سبحان اللہ عدد ما خلق فی السماء و سبحان اللہ عدد ماخلق فی الارض و سبحان اللہ عدد مابین ذالک و سبحان اللہ عدد ماہو خالق۔ اللہ کے لئے پاکی ہے اس مخلوق کی بقدر جو زمین و آسمان کے درمیان ہے اور اللہ تعالیٰ کے لئے پاکی ہے اس مخلوق کی تعداد کے بقدر جو اس کے بعد ازل سے ابد تک پیدا کی جانے والی ہے۔ اور اللہ اکبر بھی اسی طرح پڑھے اور الحمدللہ بھی اسی طرھ پڑھے اور لا الہ الا اللہ بھی اسی طرح پڑھے اور لا حوال ولاقوۃ الا باللہ بھی پڑھے ترمذی، ابوداؤد، ترمذی نے کہا ہے یہ حدیث غریب ہے۔

تشریح
بعض روایتوں میں آتا ہے وہ خاتون جن کے ہاں نبی کریم ﷺ اور حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ تشریف لے گئے تھے آنحضرت ﷺ کی ازواج مطہرات میں سے یا تو ام المومنین حضرت جویریہ ؓ تھیں یا کوئی اور زوجہ مطہرہ۔ کھجور کی گٹھلیاں یا کنکریاں۔ یہ جملہ راوی کے شک کو ظاہر کر رہا ہے راوی کو یقین کے ساتھ یاد نہیں آ رہا کہ وہ خاتون جس چیز پر تسبیح پڑھ رہی تھیں کھجور کی گٹھلیاں تھیں یا کنکریاں اسی لئے انہوں نے دونوں کو ذکر کردیا۔
Top