مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2334
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أفضل الذكر : لا إله إلا الله وأفضل الدعاء : الحمد لله . رواه الترمذي وابن ماجه
بہترین ذکر لا الہ الا اللہ
حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا سب سے بہتر ذکر لا الہ الا اللہ ہے اور سب سے بہتر دعا الحمدللہ ہے۔ (ترمذی، ابن ماجہ)

تشریح
لا الہ الا اللہ سب سے افضل اس لئے ہے کہ اسلام و ایمان کے سارے وجود کی بنیاد ہی اس پر ہے اس کے بغیر نہ ایمان صحیح ہوتا ہے اور نہ اس کے بغیر کوئی مسلمان بنتا ہے۔ بعض محققین فرماتے ہیں کہ تمام اذکار میں یہ کلمہ سب سے افضل اس وجہ سے ہے کہ ذاکر کے باطن کو برے اوصاف سے کہ جو انسان کے باطن کے معبود ہوتے ہیں۔ پاک اور صاف کرنے میں اس کلمہ کو بڑی عجیب وعظیم تاثیر حاصل ہے ارشاد ربانی ہے آیت (افرأت من اتخذ الھہ ہواہ) کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش نفسانی کو اپنا معبود قرار دیا ہے۔ لہٰذا جب ذکر لا الہ الا اللہ کہتا ہے تو لا الہ کے ذریعے تو تمام معبودوں کی نفی ہوتی ہے اور لاالہ کے ذریعہ صرف ایک معبود حقیقی یعنی اللہ کا اقرار ہوتا ہے اور پھر جب زبان سے یہ کلمہ ادا ہوتا ہے تو اس کی تاثیر ظاہری زبان سے دل کی گہرائیوں کی رجوع کرتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ زبان سے تمام باطل معبودوں کی نفی اور ایک حقیقی معبود کا اقرار یقین و اعتقاد کا درجہ حاصل کرلیتا ہے جو اس کے قلب و باطن کو روشن ومنور کر کے تمام برے و باطنی اوصاف کو صاف کردیتا ہے اور آخرکار یہی تاثیر اس کے ظاہری اعضاء پر غالب آجاتی ہے کہ اس کے ظاہری اعضاء سے وہی اعمال و افعال صادر ہوتے ہیں جو اس اقرار و اعتقاد کا عین تقاضہ عین منشاء ہوتے ہیں۔ الحمد للہ کو دعا اس لئے فرمایا گیا ہے کہ کریم کی تعریف دعا وسوال کے زمرہ میں ہی آتی ہے اور اس کو افضل اس وجہ سے بتایا گیا ہے کہ منعم حقیقی یعنی اللہ کی حمد شکر کے معنیٰ میں ہے اور یہ ظاہر ہے کہ شکر نعمت و برکت میں زیادتی کا موجب ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے آیت (لئن شکرتم لازیدنکم)۔ اور اگر تم شکر کرو گے تو میں زیادہ نعمت دوں گا۔
Top