مشکوٰۃ المصابیح - تسبیح ، تحمید تہلیل اور تکبیر کے ثواب کا بیان - حدیث نمبر 2325
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من قال حين يصبح وحين يمسي : سبحان الله وبحمده مائة مرة لم يأت أحد يوم القيامة بأفضل مما جاء به إلا أحد قال مثل ما قال أو زاد عليه )
تسبیح وتحمید کی فضیلت وبرکت
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جس نے صبح کے وقت اور شام کے وقت سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا تو قیامت کے دن کوئی شخص اس عمل سے بہتر کوئی عمل نہیں لائے گا علاوہ اس شخص کے جس نے اس کی مانند یا اس سے زیادہ کہا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اس موقع پر ایک اشکال پیدا ہوتا ہے حدیث کی ظاہری عبارت سے یہ مفہوم معلوم ہوتا ہے کہ جس شخص نے پہلے شخص کی مانند کیا یعنی اس نے پہلے شخص کی طرح صبح وشام کے وقت سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ کہا تو وہ قیامت کے دن اس عمل سے افضل لائے گا جو یہ پہلا لائے گا۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ دوسرے شخص نے اگر پہلے شخص کی طرح سبحان اللہ وبحمدہ صبح وشام سو سو مرتبہ کہا تو وہ قیامت کے دن پہلے ہی شخص کی طرح عمل لے کر حاضر ہوگا نہ کہ اس سے افضل عمل لائے گا۔ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ حدیث کی عبارت حقیقت ومعنی کے اعتبار سے یوں ہے کہ قیامت کے دن کوئی شخص اس عمل کے برابر کوئی عمل نہیں لائے گا جو یہ شخص لائے گا اور نہ اس کے عمل سے افضل کوئی عمل لائے گا علاوہ اس شخص کے جس نے اس کی مانند (سبحان اللہ وبحمدہ صبح وشام کے وقت سو سو مرتبہ سے زیادہ کہا) تو وہ اس پہلے شخص کے عمل سے افضل عمل لائے گا۔ یا پھر کہا جائے گا کہ کہ مثل ما قال اوزاد علیہ میں حرف او معنی کے اعتبار سے حرف واؤ کی جگہ استعمال کیا گیا ہے۔
Top