ذکر اللہ کے اعتبار سے آسان اور ثواب کے اعتبار سے کہیں افضل
حضرت عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اسلام کے احکام (یعنی نوافل) مجھ پر بہت بھاری ہیں یعنی نوافل اتنے ہیں کہ میں اپنے ضعف وعجز کی بنا پر ان کی ادائیگی سے معذور ہوں اس لئے آپ مجھے بھی ایسی چیز بتا دیجئے کہ جن پر میں بھروسہ کرلوں (یعنی آپ کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو زیادہ ثواب کا باعث ہو) جامع اور آسان ہو اور وہ کسی زمانہ کسی جگہ اور کسی حالت پر موقوف نہ ہو تاکہ میں ادائیگی فرائض کے بعد اس کو اپنا معمول بنا لوں اور اس کی وجہ سے تمام نوافل سے مستغنی ہوجاؤں آپ ﷺ نے فرمایا تمہاری زبان (یعنی یا تو یہی ظاہری زبان یا دل کی زبان) اللہ تعالیٰ کے ذکر سے ہمیشہ تر یعنی جاری رہنی چاہئے (ترمذی، ابن ماجہ) ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔