مشکوٰۃ المصابیح - ذکراللہ اور تقرب الی اللہ کا بیان - حدیث نمبر 2281
وعن أبي هريرة قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يسير في طريق مكة فمر على جبل يقال له : جمدان فقال : سيروا هذا جمدان سبق المفردون . قالوا : وما المفردون ؟ يا رسول الله قال : الذاكرون الله كثيرا والذاكرات . رواه مسلم
ذکر کرنے والوں کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول کریم ﷺ مکہ کے راستوں پر چلے جا رہے تھے کہ ایک پہاڑ کے پاس سے گزرے جس کا نام جمدان تھا آپ ﷺ نے اس وقت فرمایا چلے چلو یہ جمدان ہے، مفردون سبقت لے گئے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مفردون کون ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ مرد جو اللہ کو بہت یاد کریں۔ اور وہ عورتیں جو اللہ کو بہت یاد کریں۔ (مسلم)

تشریح
ماالمفردون۔ (مفردون کون ہیں) درحقیقت صحابہ نے صفت کے بارے میں سوال کیا کہ مفردون کی صفت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے اپنے مذکورہ بالا جواب کے ذریعہ مفردون کی صفت کی طرف اشارہ کیا کہ حقیقی تنہائی جو لائق اعتبار ہے وہ اللہ کی یاد کے لئے نفس کی تنہائی ہے۔ منقول ہے کہ جب آنحضرت ﷺ مکہ سے آتے ہوئے اپنے رفقاء سمیت حمدان پہاڑ کے پاس پہنچے جو مدینہ سے ایک منزل کے فاصلہ پر ہے تو صحابہ کو اپنے گھر جلد سے جلد پہنچنے کا اشتیاق ہوا۔ چناچہ بعض صحابہ اپنے بقیہ ہم قافلہ لوگوں سے جدا ہو کر تیزی سے آگے بڑھ گئے تاکہ وہ دوسروں سے پہلے ہی اپنے وطن پہنچ جائیں جو صحابہ پیچھے رہ گئے تھے آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ گھر قریب آپہنچا ہے جلد چلو کیونکہ مفردون (یعنی قافلہ سے الگ ہوجانے والے) آگے پہنچ گئے ہیں اسی موقع پر صحابہ نے مفردون کی صفت پوچھی۔ آپ ﷺ نے جو جواب دیا اس کا حاصل یہ تھا کہ ان مفردون (یعنی اس وقت ہم سے آگے نکل گئے ہیں) کے بارے میں کیا پوچھتے ہو؟ ان کا مطلب تو ظاہر ہی ہے کہ یہ لوگ گھر جلد پہنچنے میں ہم سے سبقت لے گئے ان لوگوں کے بارے میں پوچھو جو نیکیوں میں سبقت لے جاتے ہیں تو سنو کہ نیکیوں میں سبقت کرنے والے وہ لوگ ہیں جو اپنے نفس کو اللہ تعالیٰ کی یاد اور اس کے ذکر کے لئے تنہاء اور علیحدہ کرتے ہیں یعنی وہ لوگوں سے منقطع ہو کر اور گوشہ نشینی اختیار کر کے اکثر ذکر اللہ میں مشغول رہتے ہیں۔ اللہ کو بہت یاد کرنے سے مراد یہ ہے کہ بغیر کسی غفلت و کوتاہی کے ذکر اللہ پر ہمیشگی اختیار کرے اگر کوئی غفلت و کوتاہی ہو بھی جائے تو اسے فورا ختم کر کے ذکر اللہ میں مشغول ہوجائے۔ حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ نماز کے بعد اور صبح وشام سوتے بیٹھے اور اسی طرح حدیث میں منقول دوسرے مواقع پر ذکر کرنے سے کثرت ذکر کا درجہ حاصل ہوجاتا ہے۔
Top