مشکوٰۃ المصابیح - ذکراللہ اور تقرب الی اللہ کا بیان - حدیث نمبر 2280
عن أبي هريرة وأبي سعيد رضي الله عنهما قالا : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا يقعد قوم يذكرون الله إلا حفتهم الملائكة وغشيتهم الرحمة ونزلت عليهم السكينة وذكرهم الله فيمن عنده . رواه مسلم
ذکر کرنے والوں کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت ابوسعید خدری ؓ دونوں راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جب بھی کوئی جماعت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کے لئے بیٹھتی ہے تو ان کو وہ فرشتے گھیر لیتے ہیں (جو راستوں پر اہل ذکر کو ڈھونڈھتے پھرتے ہیں) ان کو رحمت اپنی آغوش میں لے لیتی ہے (وہ خاص رحمت جو آیت ( وَالذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّالذّٰكِرٰت) 33۔ الاحزاب 35) کے لئے مخصوص ہے) ان پر سکینہ کا نزول ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان ذکر کرنے والوں کا تذکرہ اپنے پاس والوں یعنی ملائکہ مقربین اور ارواح انبیاء میں کرتا ہے۔ (مسلم)

تشریح
سکینہ دل کے سکون و اطمینان اور خاطر جمعی کا نام ہے جس کے باعث دنیا کی لذتوں کی خواہش اور ماسوا اللہ کی لذت وطلب دل سے نکل جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات میں استغراق و استحضار اور اس کی طرف توجہ کی سعادت نصیب ہوتی ہے سکینہ کا نازل ہونا اس آیت سے بھی ثابت ہے۔ آیت (اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَ طْمَى ِنُّ الْقُلُوْبُ ) 13۔ الرعد 28)۔ آگاہ رہو! اللہ کے ذکر کے ذریعہ قلوب کو اطمینان و سکون حاصل ہوتا ہے۔
Top