مشکوٰۃ المصابیح - اختلافات قرأت ولغات اور قرآن جمع کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2232
وعن عمران بن حصين رضي الله عنهما أنه مر على قاص يقرأ ثم يسأل . فاسترجع ثم قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : من قرأ القرآن فليسأل الله به فإنه سيجيء أقوام يقرؤون القرآن يسألون به الناس . رواه أحمد والترمذي
قرآن کریم کو بھیک مانگنے کا ذریعہ نہ بناؤ
حضرت عمران بن حصین ؓ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ ایک قصہ گو کے پاس سے گزرے جو قرآن کریم پڑھتا تھا اور لوگوں سے بھیک مانگتا تھا حضرت عمران ؓ نے یہ سن کر انتہائی تکلیف کے ساتھ کہا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ کیونکہ یہ بدعت اور علامت قیامت میں سے ہے پھر انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص قرآن پڑھے تو اسے چاہئے کہ وہ اس کے ذریعہ اللہ ہی سے مانگے اور وہ وقت آنے والا ہے جب لوگ قرآن کریم پڑھیں گے اور اس کے ذریعہ دوسروں کے آگے دست سوال دراز کریں گے۔ (احمد و ترمذی)

تشریح
اس حدیث میں ان لوگوں کے لئے تنبیہ اور وعید ہے جو قرآن کریم کو بھیک مانگنے کا ذریعہ بناتے ہیں یوں تو یہ بات بطور خود انسانی شرف کے خلاف ہے کہ کوئی شخص اپنے اللہ کو چھوڑ کر اپنے ہی جیسے ایک انسان کے سامنے دست سوال دراز کرے اور اسے حاجت رو قرار دے چہ جائیکہ اس قبیح فعل کے لئے قرآن کریم کو ذریعہ بنایا جائے اسی لئے فرمایا جا رہا ہے کہ قرآن پڑھ کر صرف اللہ کے آگے دست سوال دراز کرو۔ اپنے اخروی و دنیوی امور میں سے جو چاہو صرف اسی سے مانگو لوگوں کے آگے ہاتھ نہ پھیلاؤ کیونکہ وہ خود اسی ذات کے محتاج ہیں وہ تمہاری کیا حاجت پوری کریں گے تلاوت قرآن کے وقت اللہ سے مانگنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ جب آیت رحمت یا جنت کے ذکر پر پہنچے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی رحمت اور جنت کا طلب گار ہوا ور جب آیت عذاب اور ذکر دوزخ پر پہنچے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔ یا پھر یہ کہ قرأت سے فارغ ہونے کے بعد وہ دعائیں مانگے جو ماثورہ ہیں نیز اس موقع پر ایسی دعا مانگنا لائق ہے جس کا تعلق آخرت کی باتوں اور دین و دنیا میں مومنین کی بہتری و بھلائی سے ہو۔
Top