مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 2072
وعن عبد الله بن بسر عن أخته الصماء أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : لا تصوموا يوم السبت إلا فيما افترض عليكم فإن لم يجد أحدكم إلا لحاء عنبة أو عود شجرة فليمضغه . رواه أحمد وأبو داود والترمذي وابن ماجه والدارمي
صرف ہفتہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت
حضرت عبداللہ بن بسر ؓ اپنی ہمشیرہ عزیزہ سے جن کا نام صماء ؓ تھا نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا تم لوگ تنہا ہفتہ کے دن روزہ نہ رکھو الاّ یہ کہ اس دن روزہ رکھنا ضروری ہی ہو، لہٰذا اگر تم میں سے کوئی شخص انگور کے درخت کی چھال یا درخت کی لکڑی کے علاوہ کچھ نہ پائے تو وہی چبائے۔ (احمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
اس دن روزہ رکھنا ضروری ہو، کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ضروری روزہ ہو مثلا فرض یعنی رمضان کا روزہ ہو یا کفارہ یا نذر یا قضا کا ہو، ایسے ہی سنت موکدہ روزہ جیسے عرفہ اور عاشورہ کا روزہ ہو کہ یہ بھی ضروری روزہ ہی کے حکم میں ہیں یا اور کوئی مسنون ومستحب روزہ ہو تو اگر ان میں سے کوئی روزہ ہفتہ کے دن پڑجائے تو اس کو ہفتہ کے دن رکھنا ممنوع نہیں ہوگا۔ فان لم یجد احدکم الخ (اگر کوئی شخص تم میں سے الخ) کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے ہفتہ کے دن روزہ رکھ لیا تو اسے چاہئے کہ اگر اسے کچھ نہ ملے تو انگور کے درخت کی چھال یا درخت کی لکڑی چبا کر افطار کردے اور روزہ توڑڈالے اور اگر اس قسم کی بھی کوئی چیز نہ ملے تو بھی کسی نہ کسی طرح روزہ توڑڈالے۔ ہفتہ کے دن روزہ رکھنا اس لئے منع ہے کہ اس طرح اس دن کی تعظیم لازم آتی ہے اور اس تعظیم میں یہود کی مشابہت ہوتی ہے اگرچہ یہود اس دن روزہ نہیں رکھتے کیونکہ ان کے ہاں یہ یوم عید ہے تاہم وہ اس دن کی بہت زیادہ تعظیم کرتے ہیں لیکن اکثر علماء کے نزدیک ہفتہ کے دن کے روزہ کی ممانعت نہی تنزیہی کے طور پر ہے۔
Top