مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 2048
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أفضل الصيام بعد رمضان شهر الله المحرم وأفضل الصلاة بعد الفريضة صلاة الليل . رواه مسلم
محرم میں نفل روزہ کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا رمضان کے روزے کے بعد بہترین روزے اللہ کے مہینے کے کہ وہ ماہ محرم ہے کہ روزے ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے بہتر نماز رات کی نماز ہے۔ (مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ماہ محرم میں نفل روزے رکھنے بڑی فضیلت اور سعادت کی بات ہے بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہاں ماہ محرم سے مراد یوم عاشورہ ہے جس کے روزے کی بہت زیادہ فضیلت منقول ہے اور اس کی تائید اس کے بعد آنے والی حدیث سے بھی ہوتی ہے بعض حفاظ حدیث فرماتے ہیں کہ رجب کے مہینہ میں روزے کے بارے میں احادیث منقول ہیں ان میں سے اکثر موضوع اور دوسروں کی اختراع ہیں۔ اس حدیث میں ماہ محرم کی نسبت اللہ رب العزت کی طرف کی گئی ہے چناچہ علماء لکھتے ہیں کہ یہ نسبت تخصیص کی بناء پر نہیں ہے جس کا مطلب یہ ہو کہ صرف محرم ہی اللہ کا مہینہ ہے بلکہ چونکہ تمام مہینے اللہ ہی کے ہیں اس لئے اس موقع پر بطور خاص اللہ کی طرف محرم کے مہینہ کی نسبت اس ماہ مبارک کے شرف و فضیلت کے اظہار کے طور پر ہے۔ حدیث کے دوسرے جزء سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ رات کی نماز (یعنی نماز تہجد) سنت مؤ کدہ نمازوں سے افضل ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے اس لئے کہا جائے گا کہ یہاں پوری عبادت اس طرح ہے فرض نماز اور اس کی سنت مؤ کدہ نماز کے بعد سب سے بہتر نماز رات کی نماز ہے یا پھر اس کی تاویل یہ کی جائے گی کہ اس اعتبار سے تو نماز تہجد، سنت مؤ کدہ نماز سے افضل ہے کہ تہجد کی نماز میں مشقت و محنت زیادہ ہوتی ہے نیز یہ کہ نماز تہجد ریاء و نمائش سے پاک اور محفوظ ہوتی ہے اور سنت مؤ کدہ نمازیں اس اعتبار سے افضل ہیں کہ ان کو پڑھنے کی بہت زیادہ تاکید فرمائی گئی ہے نیز یہ کہ وہ فرض نماز کے تابع ہوتی ہیں۔ آخر میں اتنی بات بھی ملحوظ رہے کہ وتر بھی فرض نماز کے حکم میں داخل ہے۔
Top