مشکوٰۃ المصابیح - مسافر کے روزے کا بیان - حدیث نمبر 2035
عن جابر : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم خرج عام الفتح إلى مكة في رمضان فصام حتى بلغ كراع الغميم فصام الناس ثم دعا بقدح من ماء فرفعه حتى نظر الناس إليه ثم شرب فقيل له بعد ذلك إن بعض الناس قد صام . فقال : أولئك العصاة أولئك العصاة . رواه مسلم
حالت سفر میں روزہ کی معافی
حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ فتح مکہ کے سال رمضان کے مہینہ میں مکہ کی طرف چلے تو آپ ﷺ نے روزہ رکھا۔ یہاں تک کہ کراع الغمیم (جو مکہ اور مدینہ کے درمیان عسفان کے قریب ایک جگہ کا نام ہے) پہنچے تو دوسرے لوگ بھی روزہ سے تھے چناچہ آپ ﷺ نے پیالہ میں پانی منگوایا اور اسے (ہاتھ میں لے کر اتنا) اونچا اٹھایا کہ لوگوں نے دیکھ لیا پھر آپ ﷺ نے وہ پانی پی لیا، اس کے بعد آپ ﷺ سے عرض کیا گیا کہ بعض لوگوں نے روزہ رکھا (یعنی انہوں نے آنحضرت ﷺ کی متابعت میں روزہ توڑا نہیں آپ ﷺ نے فرمایا وہ لوگ پکے گنہگار ہیں۔ وہ لوگ پکے گنہگار ہیں۔ (مسلم)

تشریح
وہ لوگ پکے گنہگار ہیں، آپ ﷺ نے اپنی انتہائی ناراضگی کے اظہار کے طور پر یہ الفاظ دو مرتبہ ارشاد فرمائے کیونکہ آپ ﷺ نے پانی کو اپنے ہاتھوں میں اونچا اٹھا کر اس لئے پیا تھا تاکہ دوسرے لوگ بھی مطلع ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ نے سفر کی حالت میں روزہ نہ رکھنے کی جو اجازت عطا فرمائی ہے اس بارے میں آنحضرت ﷺ کی پیروی و متابعت کریں مگر انہوں نے روزہ رکھ کر گویا آنحضرت ﷺ کے فعل کی مخالفت کی اور اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کی گئی رخصت (اجازت و آسانی) قبول نہ کی اس لئے آپ ﷺ نے ان کے اس طرز عمل پر برہمی کا اظہار فرماتے ہوئے اس طرح فرمایا کہ گویا سفر کی حالت میں روزہ رکھنا حرام ہے۔
Top