مشکوٰۃ المصابیح - مسافر کے روزے کا بیان - حدیث نمبر 2034
عن أنس بن مالك الكعبي قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الله وضع عن المسافر شطر الصلاة والصوم عن المسافر وعن المرضع والحبلى . رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه
حالت سفر میں روزہ کی معافی
حضرت انس بن مالک کعبی ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لئے آدھی نماز موقوف کردی ہے اسی طرح مسافر دودھ پلانے والی اور حاملہ عورت کے لئے روزہ معاف کردیا ہے (ابو داؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)

تشریح
آدھی نماز موقوف کردی ہے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مسافر کے لئے بھی پہلے چار رکعت نماز فرض تھی پھر بعد میں دو رکعت رہ گئی بلکہ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لئے ابتداء ہی سے آدھی نماز فرض فرمائی ہے کہ وہ چار رکعت والی نماز دو رکعت پڑھے اور دو رکعت کی قضا واجب نہیں ہے اسی طرح روزہ کی معافی کا مطلب یہ ہے کہ حالت سفر میں روزہ رکھنا واجب نہیں ہے۔ مگر سفر پورا ہونے کے بعد مسافر جب مقیم ہوجائے گا تو اس روزہ کی قضا اس پر ضروری ہوگی۔ دودھ پلانے والی اور حاملہ عورت کے بارے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ ان کے لئے بھی جائز ہے کہ اگر روزہ کی وجہ سے بچہ یا خود ان کو تکلیف و نقصان پہنچنے کا گمان غالب ہو تو وہ روزہ نہ رکھیں لیکن عذر ختم ہوجانے کے بعد ان پر بھی قضاء واجب ہوگی فدیہ لازم نہیں ہوگا حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا یہی مسلک ہے لیکن حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد کے مسلک کے مطابق ان پر فدیہ بھی واجب ہے۔ اگر سفر میں آسانی اور آرام ہو تو روزہ رکھ لینا مستحب ہے حضرت سلمہ بن محیق ؓ راوی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس شخص کے پاس ایسی سواری ہو جو اسے منزل تک آسانی اور آرام کے ساتھ پہنچا دے (یعنی اس کا سفر بامشقت نہ ہو بلکہ پر سکون اور پر راحت ہو) تو اسے چاہئے کہ جہاں بھی رمضان آئے روزہ رکھ لے۔ (ابو داؤد) تشریح یہ حکم استحباب اور فضیلت کے طور پر ہے ورنہ تمام علماء کے نزدیک متفقہ طور پر مسئلہ یہی ہے کہ حالت سفر میں روزہ نہ رکھنا جائز ہے خواہ سفر کتنا ہی پر سکون اور پر راحت کیوں نہ ہو ویسے بھی یہ حدیث ضعیف ہے۔
Top