مشکوٰۃ المصابیح - مسافر کے روزے کا بیان - حدیث نمبر 2033
وعن ابن عباس قال : خرج رسول الله صلى الله عليه و سلم من المدينة إلى مكة فصام حتى بلغ عسفان ثم دعا بماء فرفعه إلى يده ليراه الناس فأفطر حتى قدم مكة وذلك في رمضان . فكان ابن عباس يقول : قد صام رسول الله صلى الله عليه و سلم وأفطر . فمن شاء صام ومن شاء أفطر
سفر میں روزہ توڑنے کی اجازت ہے
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم ﷺ مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے چناچہ آپ ﷺ نے اس سفر میں روزہ رکھا یہاں تک کہ جب عسفان (جو مکہ سے دو منزل کے فاصلہ پر ایک جگہ کا نام ہے) پہنچے تو پانی منگوایا پہلے تو آپ ﷺ نے اس پانی کو ہاتھ میں (لے کر بہت اونچا) اٹھایا (تاکہ لوگ دیکھ لیں) اور پھر آپ ﷺ نے روزہ توڑ ڈالا اس طرح آپ ﷺ مکہ تشریف لائے اور یہ سفر رمضان میں ہوا تھا، چناچہ حضرت ابن عباس ؓ کہا کرتے تھے کہ آنحضرت ﷺ نے (سفر کی حالت میں) روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا لہٰذا جو چاہے (سفر کی حالت میں) روزہ رکھے اور جو نہ چاہے نہ رکھے (بخاری ومسلم) اور مسلم کی ایک اور روایت جو حضرت جابر ؓ سے منقول ہے یہ الفاظ بھی ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے عصر کے بعد پانی پیا۔

تشریح
آپ ﷺ نے ہاتھ میں لے کر یا اونچا اس لئے اٹھایا تاکہ لوگ جان لیں کہ سفر کی حالت میں روزہ توڑنا جائز ہے یا پھر یہ مقصد تھا کہ دوسرے لوگ بھی آپ کی متابعت میں اپنا اپنا روزہ افطار کرلیں۔
Top