سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور روزہ نہ رکھنا دونوں جائز ہیں
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ حمزہ بن عمرو اسلمی ؓ نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ کیا میں سفر کی حالت میں روزہ رکھوں؟ (یعنی اگر میں رمضان میں سفر کروں تو روزہ رکھوں یا نہ رکھوں اس بارے میں کیا حکم ہے؟ ) اور حمزہ ؓ بہت زیادہ روزے رکھا کرتے تھے، آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ تمہاری مرضی پر منحصر ہے چاہو رکھو اور چاہے نہ رکھو۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سفر کی حالت میں روزہ رکھنا اور نہ رکھنا دونوں جائز ہیں خواہ سفر صعوبت و مشقت کے ساتھ ہو یا راحت و آرام کے ساتھ تاہم اتنی بات ضرور ہے کہ اگر سفر میں کوئی صعوبت و مشقت نہ ہو تو روزہ رکھنا ہی بہتر ہے اور صعوبت و مشقت نہ ہو تو پھر نہ رکھنا بہتر ہوگا، نیز حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے یہاں یہ مسئلہ ہر سفر کے لئے خواہ مباح اور جائز امور کے لئے سفر ہو یا معصیت و برائی کے لئے، جب کہ حضرت امام شافعی کا مسلک یہ ہے کہ روزہ نہ رکھنے کی اجازت کا تعلق صرف مباح اور جائز سفر سے ہے اگر معصیت و برائی کے لئے سفر ہوگا تو اس صورت میں رمضان کا روزہ نہ رکھنا جائز نہیں ہوگا۔