مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 777
حدیث نمبر: 777
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ، ‏‏‏‏‏‏حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُنَنَ الْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏وَلَعَمْرِي لَوْ أَنَّ كُلَّكُمْ صَلَّى فِي بَيْتِهِ لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومُ النِّفَاقِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يَدْخُلَ فِي الصَّفِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ فَيَعْمِدُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَيُصَلِّي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَمَا يَخْطُو خَطْوَةً إِلَّا رَفَعَ اللَّهُ لَهُ بِهَا دَرَجَةً، ‏‏‏‏‏‏وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً.
نماز کے لئے چلنا
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو خوشی ہو کہ وہ کل اللہ تعالیٰ سے اسلام کی حالت میں ملاقات کرے تو جب اور جہاں اذان دی جائے ان پانچوں نمازوں کی پابندی کرے، کیونکہ یہ ہدایت کی راہیں ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی کے لیے ہدایت کے راستے مقرر کئے ہیں، قسم ہے اگر تم میں سے ہر ایک اپنے گھر میں نماز پڑھ لے، تو تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا، اور جب تم نے اپنے نبی کا راستہ چھوڑ دیا تو گمراہ ہوگئے، ہم یقینی طور پر دیکھتے تھے کہ نماز سے پیچھے صرف وہی رہتا جو کھلا منافق ہوتا، اور واقعی طور پر (عہد نبوی ﷺ میں) ایک شخص دو آدمیوں پر ٹیک دے کر مسجد میں لایا جاتا، اور وہ صف میں شامل ہوتا، اور جو شخص اچھی طرح وضو کرے اور مسجد کا ارادہ کر کے نکلے، پھر اس حالت میں نماز پڑھے، تو وہ جو قدم بھی چلے گا ہر قدم پر اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا، اور ایک گناہ مٹا دے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٩٤٩٥)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد ٤٤ (٦٥٤)، سنن ابی داود/الصلاة ٤٧ (٥٥٠)، سنن النسائی/الإمامة ٥٠ (٨٥٠)، مسند احمد (١/٣٨٢، ٤١٤، ٤١٥) (صحیح) (سند میں ابراہیم بن مسلم لین الحدیث ہیں، اور صحیح مسلم میں ولعمری کے بغیر یہ حدیث ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ٥٥٩، والإرواء: ٤٨٨ )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے صاف طور پر ثابت ہوتا ہے کہ نماز باجماعت فرض ہے، جمہور علماء اس کو سنت مؤکدہ کہتے ہیں، ابن مسعود ؓ نے اس کے چھوڑ دینے کو گمراہی قرار دیا، ابوداود کی روایت میں ہے کہ تم کافر ہوجاؤ گے، تارک جماعت کو منافق بتلایا اگر وہ اس کا عادی ہے، ورنہ ایک یا دو بار کے ترک سے آدمی منافق نہیں ہوتا، ہاں نفاق پیدا ہوتا ہے، کبھی کبھی مسلمان بھی جماعت سے پیچھے رہ جاتا ہے۔
Top