مشکوٰۃ المصابیح - روزہ کو پاک کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2021
وعن شداد بن أوس : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أتى رجلا بالبقيع وهو يحتجم وهو آخذ بيدي لثماني عشرة خلت من رمضان فقال : أفطر الحاجم والمحجوم . رواه أبو داود وابن ماجه والدارمي . قال الشيخ الإمام محيي السنة رحمة الله عليه : وتأوله بعض من رخص في الحجامة : أي تعرضا للإفطار : المحجوم للضعف والحاجم لأنه لا يأمن من أن يصل شيء إلى جوفه بمص الملازم
روزہ میں پچھنے لگوانے کا مسئلہ
حضرت شداد بن اوس ؓ کہتے ہیں کہ رمضان کی اٹھارہ تاریخ کو رسول اللہ ﷺ مدینہ کے قبرستان جنت البقیع میں ایک ایسے شخص کے پاس تشریف لائے جو بھری ہوئی سینگی کھنچوا رہا تھا۔ اس وقت آپ ﷺ میرا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے آپ ﷺ نے فرمایا کہ سینگی کھیچنے اور کھنچوانے والے نے اپنا روزہ توڑ ڈالا (ابو داؤد، ابن ماجہ، دارمی) امام محی السنہ (رح) فرماتے ہیں کہ جو علماء روزہ کی حالت میں سینگی کھینچنے اور کھنچوانے کی اجازت دیتے ہیں انہوں نے اس حدیث کی تاویل کی ہے یعنی یہ کہ ارشاد گرامی میں آپ ﷺ کی مراد یہ ہے کہ سینگی کھنچوانے والا تو ضعف کی وجہ سے روزہ توڑنے کے قریب ہوجاتا ہے اور سینگی کھینچنے والا اس سبب سے افطار کے قریب ہوجاتا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ سینگی کھینچنے کے عمل سے خون کا کوئی حصہ اس کے پیٹ میں پہنچ گیا ہو۔

تشریح
بعض من رخص میں بعض سے مراد جمہور یعنی اکثر علماء ہیں۔ چناچہ اکثر علماء کا یہی مسلک ہے کہ روزہ کی حالت میں پچھنے لگوانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کیونکہ حضرت ابن عباس ؓ کی صحیح روایت منقول ہے کہ رسول کریم ﷺ نے احرام اور روزہ کی حالت میں بھری ہوئی سینگی کھنچوائی، حضرت امام ابوحنیفہ، حضرت امام شافعی اور حضرت امام مالک رحمھم اللہ کا بھی یہی مسلک ہے ان حضرت کی طرف سے حدیث کی وہی مراد بیان کی جاتی ہے جو امام محی السنہ نے نقل کی ہے کہ روزہ توڑنے کے قریب ہوجاتا ہے یعنی بھری ہوئی سینگی کھنچوانے والے کا خون چونکہ زیادہ نکل جاتا ہے جس کی وجہ سے ضعف و سستی اور نا تو انی اتنی زیادہ لاحق ہوجاتی ہے کہ اس کے بارے میں یہ خوف پیدا ہوجاتا ہے کہ کہیں وہ اپنی جان بچانے کے لئے روزہ نہ توڑ ڈالے اور سینگی کھینچنے والے کے بارے میں یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ سینگی چونکہ منہ سے کھینچنی پڑتی ہے اس لئے ہوسکتا ہے کہ اس عمل کے وقت خون کا کوئی قطرہ اس کے پیٹ میں چلا گیا ہو۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ بھری ہوئی سینگی کھنچوانے سے ٹوٹتا تو نہیں البتہ ضعف لاحق ہونے اور جان کی ہلاکت کے خوف سے مکروہ ہوجاتا ہے بعض حضرات کا قول یہ ہے کہ ارشاد گرامی بطور خاص دو اشخاص کے بارے میں ہے کہ وہ سینگی کھینچتے اور کھنچواتے وقت غیبت میں مشغول تھے لہٰذا ان دونوں کو غیبت میں مشغول دیکھ کر آپ ﷺ نے بطور تنبیہ فرمایا کہ دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا ہے بعض علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ حکم پہلے تھا بعد میں منسوخ ہوگیا۔
Top