مشکوٰۃ المصابیح - روزہ کو پاک کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2015
وعن أبي هريرة أن رجلا سأل النبي صلى الله عليه و سلم عن المباشرة للصائم فرخص له . وأتاه آخر فسأله فنهاه فإذا الذي رخص له شيخ وإذا الذي نهاه شاب . رواه أبو داود
روزہ کی حالت میں مباشرت
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے روزہ کی حالت میں مباشرت کے بارے میں پوچھا (کہ آیا میں اپنی بیوی کو اپنے بدن سے لپٹا سکتا ہوں یا نہیں؟ ) تو آپ ﷺ نے اسے اجازت دے دی، اس کے بعد ایک اور شخص نے خدمت اقدس میں حاضر ہو کر مباشرت کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے اسے منع فرمایا جس شخص کو آپ ﷺ نے مباشرت کی اجازت دی تھی وہ بوڑھا تھا اور جسے منع فرمایا تھا وہ جوان تھا۔ واللہ اعلم۔

تشریح
چونکہ ضعیف شخص کے جذبات زیادہ برانگیختہ نہیں ہوتے اور اس کے بارے میں یہ خوف نہیں ہوتا کہ وہ محض مباشرت کے نتیجہ میں جماع کی خواہش پر کنٹرول نہیں کرسکے گا اس لئے آپ نے بڈھے کو تو اجازت دے دی اس کے برخلاف جوان شخص کے جذبات چونکہ انتہائی ہیجان انگیز اور برانگیختہ ہوتے ہیں اور اس کے بارے میں یہ خوف بھی ہوتا ہے کہ وہ مباشرت کے نتیجہ میں کہیں اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکے اور از خود رفتہ ہو کر جماع کر بیٹھے اس لئے آپ ﷺ نے اسے روزہ کی حالت میں مباشرت سے منع فرمایا اب اس بارے میں اختلاف ہے بعض حضرات تو کہتے ہیں کہ یہ نہی تحریمی ہے جب کہ بعض حضرات نہی تنزیہی کے قائل ہیں۔
Top