مشکوٰۃ المصابیح - روزہ کو پاک کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2001
وہ چیزیں جن سے روزہ فاسد نہیں ہوتا
کسی شخص کو روزے کا خیال نہ رہا اور اس وجہ سے اس نے کچھ کھا پی لیا یا جماع کرلیا تو روزہ فاسد نہیں ہوگا، خواہ روزہ فرض ہو یا نفل کسی شخص نے بھول کر جماع شروع کیا پھر فورا ہی یاد آگیا کہ روزہ دار ہوں تو اگر اس نے یاد آتے ہی فورا اپنا عضو مخصوص شرمگاہ سے باہر نکال لیا تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اور اگر نہ نکالا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اس صورت میں اس روزے کی قضا لازم ہوگی کفارہ ضروری نہیں ہوگا مگر بعض حضرات کہتے ہیں کہ کفارہ کا ضروری نہ ہونا اس صورت سے متعلق ہے جب کہ اپنے بدن کو حرکت نہ دے یعنی یاد آجانے کے بعد دھکا نہ لگائے۔ جس سے کہ انزال ہوجائے کیونکہ اگر دھکا لگائے تو کفارہ لازم ہوگا جیسا کہ اگر کوئی شخص یاد آجانے کے بعد عضو مخصوص باہر نکال کر پھر داخل کرے تو اس پر کفارہ لازم ہوگا اگر کوئی شخص طلوع فجر سے پہلے قصدا جماع میں مشغول ہوگیا اور اسی دوران فجر طلوع ہوگئی تو اسے فورا علیحدہ ہوجانا ضروری ہوگا اگر نہ صرف یہ کہ فورا علیحدہ نہ ہو بلکہ بدن کو حرکت بھی دے تو اس صورت میں کفارہ لازم ہوگا۔ ہاں بدن کو حرکت نہ دے اور علیحدہ بھی نہ ہو تو صرف روزہ فاسد ہوجائے اگر کوئی شخص طلوع فجر کے خوف سے جماع سے علیحدہ ہوجائے اور پھر طلوع فجر کے بعد جماع سے علیحدہ ہوجانے کی صورت میں انزال ہوجائے تو اس سے روزہ پر اثر نہیں پڑے گا۔ اگر کوئی شخص بھول کر کچھ کھا پی رہا ہو تو دوسرے لوگوں کو اسے یاد دلانا چاہئے کیونکہ ایسی حالت میں اسے یاد نہ دلانا مکروہ ہے بشرطیکہ اس شخص میں روزہ رکھنے کی قوت ہو اور وہ بغیر کسی مشقت کے رات تک اپنا روزہ پورا کرنے کی طاقت رکھتا ہو اگر کوئی شخص اسے یاد دلا دے اور پھر بھی اسے یاد نہ آئے اور وہ کھا پی لے تو اس صورت میں اس پر قضا لازم ہوگی اگر اس شخص میں روزہ رکھنے کی قوت نہ ہو تو اسے یاد نہ دلانا ہی اولیٰ ہے۔ عورت کی شرمگاہ کی طرف نظر ڈالنے کی وجہ سے انزال ہونے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ جانور کے ساتھ فعل بد کرنے سے انزال ہوجانے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ چناچہ بعض حضرات کے نزدیک تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے جب کہ بعض حضرات کہتے ہیں کہ روزہ نہیں ٹوٹتا، ہاں اگر انزال نہ ہو تو متفقہ طور پر مسئلہ یہ ہے کہ صرف فعل بد کی وجہ سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ جلق کے ذریعے انزال ہوجانے کی صورت میں روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور قضا لازم آتی ہے کفارہ ضروری نہیں ہوتا اس بارے میں یہ بات جان لینی ضروری ہے کہ یہ فعل قبیح (جلق) غیر رمضان میں بھی حلال نہیں ہے جب کہ اسے قضاء شہوت مقصود ہو ہاں اگر تسکین شہوت مقصود ہو تو پھر امید ہے کہ اس صورت میں کوئی وبال نہیں ہوگا یعنی اگر کوئی شخص محض لذت حاصل کرنے کے لئے اس فعل میں مبتلا ہو تو اس کے لئے یہ قطعا حلال نہیں ہے اور اگر اضطراب و بیقراری کی یہ حالت ہو کہ اس فعل کے ذریعے منی خارج نہ کرنے کی صورت میں زنا میں مبتلا ہوجانے کا خوف ہو اور وہ جلق کرے تو پھر امید ہے کہ وہ گنہگار نہ ہو لیکن اس پر مداومت بہر صورت گناہ کا باعث ہے۔ کسی عورت کا تصور کرنے سے انزال ہوجائے تو روزہ نہیں ٹوٹے گا اسی طرح دو عورتوں کا آپس میں فعل بد کرنا جیسے چپٹی لگانا بھی کہا جاتا ہے روزہ کو نہیں توڑتا بشرطیکہ انزال نہ ہو اگر انزال ہوگا تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور قضا لازم آئے گی تیل لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا کیونکہ مسامات کے ذریعے کسی چیز کا بدن میں داخل ہونا روزے کے منافی نہیں ہے یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ کوئی شخص نہائے اور اس کے جگر کو ٹھنڈک پہنچے اسی طرح سرمہ لگانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا، اگرچہ اس کا مزہ حلق میں محسوس ہو یا اس کا رنگ رینٹ اور تھوک میں ظاہر ہو کیونکہ آنکھ اور دماغ کے درمیان کوئی نہیں ہے اسی لئے آنکھوں سے آنسو بھی ٹپک کر نکلتے ہیں جیسا کہ کسی چیز کا عرق کشید ہوتا ہے اور یہ بتایا ہی جا چکا ہے کہ جو چیز مسامات کے ذریعے بدن میں داخل ہوتی ہے وہ روزہ کے منافی نہیں ہے پھر یہ کہ سرمہ کے بارے میں حضرت عائشہ ؓ کی یہ روایت منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ روزہ کی حالت میں سرمہ لگایا کرتے تھے اسی طرح اگر آنکھ میں دوا یا دودھ تیل کے ساتھ ڈالا جائے اور اس کا مزہ یا اس کی تلخی حلق میں محسوس ہو تو روزہ نہیں ٹوٹتا۔ اگر کوئی شخص کوئی چیز یعنی روئی وغیرہ نگل جائے درآنحالیکہ وہ کسی ڈورے میں بندھی ہو اور ڈورہ اس کے ہاتھ میں ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا جب تک وہ ڈورے سے کھل کر پیٹ میں نہ گرجائے اگر ڈورے سے کھل کر گرپڑے گی تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر کوئی حلق میں لکڑی یا اسی کی مانند کوئی اور چیز داخل کرے اور اس کا دوسرا سرا اس کے ہاتھ میں ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، اسی طرح اگر کوئی شخص اپنی انگلی مقعد میں داخل کرے یا کوئی عورت اپنی شرمگاہ میں داخل کرے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ ہاں اگر انگلی پانی یا تیل سے تر ہوگی تو ٹوٹ جائے گا۔ سینگی اور غیبت سے روزہ فاسد نہیں ہوتا البتہ روزہ کا ثواب جاتا رہتا ہے محض افطار کی نیت کرنے سے جب کہ کچھ کھائے پئے نہیں روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، کسی شخص کے حلق میں بےقصد و بےاختیار دھواں چلا جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوتا کیونکہ اس سے بچنا قطعا ناممکن ہے اگر کوئی شخص احتیاط کے پیش نظر ایسے موقعہ پر اپنا منہ بند بھی کرلے تو دھواں ناک کے ذریعے داخل ہوگا، لہٰذا یہ تری کی قسم سے ہے جو کلی کے بعد منہ میں باقی رہتی ہے اور جس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا، ہاں اگر قصدا کوئی شخص اپنے حلق میں دھواں داخل کرے گا اور داخل کرنا کسی بھی صورت سے ہو تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا خواہ دھواں عنبر کا ہو یا اگر بتی کا یا ان کے علاوہ کسی بھی چیز کا لہٰذا اگر کوئی شخص خوشبو کی کوئی چیز جلا کر اس کا دھواں اپنی طرف لے گا اور اس کو سونگھے گا باوجودیکہ اسے یہ یاد ہو کہ میں روزہ دار ہوں تو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا کیونکہ اس کے لئے اس سے بچنا ممکن ہے اس مسئلہ سے اکثر لوگ غافل ہیں اس بارے میں احتیاط پیش نظر رہنی چاہئے یہ بات بھی جان لینی چاہئے کہ اس مسئلے کو مشک و گلاب اور دیگر خوشبو کے سونگھنے پر قیاس نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ محض خوشبودار دھوئیں کے اس جوہر میں جو قصدا حلق میں داخل کیا جائے جو فرق ہے وہ سب ہی جانتے ہیں اسی طرح حقہ کے دھویں سے بھی روزہ جاتا رہتا ہے کیونکہ وہ قصدا کھینچا جاتا ہے اور اس سے نفس کو تسکین ہوتی ہے اور اکثر حالت میں بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔ پسینہ اور آنسو حلق میں جانے سے روزہ پر اثر نہیں پڑتا جب کہ وہ تھوڑی مقدار میں ہوں ہاں اگر وہ زیادہ مقدار میں جائیں کہ جس سے حلق میں نمکینی محسوس ہو تو روزہ ٹوٹ جائے گا کسی خوشبو کی چیز مثلاً پھول و عطر وغیرہ سونگھنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ کسی شخص کے حلق میں غبار یا چکی پیستے ہوئے آٹا یا مکھی جائے یا دوائیں کوٹتے ہوئے یا ان کی پڑیا باندھتے ہوئے اس میں سے کچھ اڑ کر حلق میں چلا جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا کیونکہ ان چیزوں سے بچنا ناممکن ہے۔ کوئی روزہ دار حالت جنابت میں صبح کو اٹھے تو اس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا اگرچہ وہ پورے دن یا کئی دن تک اسی طرح رہے اور غسل پاکی نہ کرے البتہ نجس رہنے اور نماز وغیرہ پڑھنے کی وجہ سے ثواب سے محروم رہے گا۔ اگر کوئی شخص روزہ کی حالت میں اپنے عضو مخصوص کے سوراخ میں دوا یا تیل ڈالے یا اسی طرح سلائی وغیر داخل کرائے تو اگرچہ یہ چیزیں مثانہ تک پہنچ جائیں۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام محمد رحمہما اللہ کے قول کے مطابق روزہ فاسد نہیں ہوگا کیونکہ مثانہ نہ صرف یہ کہ جوف سے خارج ہے بلکہ مثانہ میں سے اندر کو راستہ نہیں ہے اسی لئے پیشاب بھی ٹپک کر نکلتا ہے البتہ امام ابویوسف کے نزدیک مذکورہ بالا صورت میں روزہ جاتا رہتا ہے ہاں اگر یہ چیزیں مثانہ تک نہ پہنچیں بلکہ عضو مخصوص کی اندرونی نالی تک ہی محدود رہیں تو تینوں حضرات کے نزدیک روزہ فاسد نہیں ہوتا۔ کوئی شخص پانی میں بیٹھ جائے اور پانی اس کے کان میں چلا جائے یا وہ تنکے سے اپنا کان کھجلائے اور تنکے پر کان کا میل ظاہر ہو اور پھر وہ اس تنکے کو کان میں ڈالے اور اس طرح کئی مرتبہ کرے تب بھی روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ کسی شخص کی ناک میں دماغ سے اتر کر بلغم آجائے اور وہ اس کو چڑھا جائے یا نگل جائے جیسا کہ اکثر بےتمیز اور کثیف الطبع لوگ کرتے ہیں تو روزہ نہیں ٹوٹتا، کسی کے منہ سے لعاب نکلے اور وہ منقطع نہ ہو بلکہ مثل تار کے لٹک کر ٹھوڑی تک پہنچ جائے اور پھر وہ اس لعاب کو اوپر کھینچ کر نگل جائے تو روزہ نہیں ٹوٹتا، ہاں اگر لعاب لٹکتا نہ بلکہ منقطع ہو کر گرجائے اور پھر وہ اسے منہ میں ڈال لے تو روزہ جاتا رہے گا، منہ بھر بلغم نگل جانے سے امام ابویوسف کے نزدیک روزہ جاتا رہتا ہے مگر امام اعظم کے نزدیک اس سے روزہ نہیں جاتا امام شافعی کے نزدیک جب کہ بلغم وغیرہ کے تھوک دینے پر قادر ہو اور اس کے باوجود نگل جائے تو روزہ فاسد ہوجاتا ہے۔ بےاختیار قے ہوجانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا خواہ قے کسی قدر ہو منہ بھر کر یا اس سے زیادہ اسی طرح صورت میں بھی روزہ فاسد نہیں ہوتا جب کہ آئی ہوئی قے بےاختیار خلق کے نیچے اتر جائے خواہ وہ کسی قدر ہو لیکن امام ابویوسف کے نزدیک اس صورت میں روزہ جاتا رہتا ہے ہاں اگر وہ قصدا نگل جائے اور منہ بھر کر ہو تو سب ہی کے نزدیک روزہ جاتا رہے گا البتہ کفارہ لازم نہیں آئے گا اور اگر منہ بھر کر نہیں ہوگی تو روزہ فاسد نہیں ہوگا اگر کوئی شخص قصدا قے کرے اور منہ بھر کر ہو تو متفقہ طور پر مسئلہ یہ ہے کہ روزہ جاتا رہے گا اور اگر منہ بھر کر نہ ہو تو امام ابویوسف کے نزدیک روزہ فاسد نہیں ہوگا اور صحیح یہی ہے حضرت امام محمد کا قول ہے کہ منہ بھر کر نہ ہونے کی صورت میں روزہ جاتا رہتا ہے۔ جو قے عمداً کی جائے اور منہ بھر کر نہ ہو اور وہ بےاختیار حلق کے نیچے اتر جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا، قصدا نگل جانے کے بارے میں دو قول ہیں صحیح قول یہ ہے کہ اس صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوگا۔ کوئی چیز جو غذا وغیرہ کی قسم سے ہو اور رات میں دانتوں کے درمیان باقی رہ گئی ہو تو دن میں اسے نگل جانے سے روزہ فاسد نہیں ہوگا بشرطیکہ وہ چنے کی مقدار سے کم ہو اور منہ سے باہر نکال کر نہ کھائی جائے، اسی طرح کسی کے دانتوں سے یا منہ کے کسی دوسرے اندرونی حصے سے خون نکلے اور حلق میں چلا جائے تو روزہ نہیں جاتا بشرطیکہ وہ پیٹ تک نہ پہنچے یا پیٹ میں پہنچ جائے مگر تھوک کے ساتھ مخلوط ہو کر اور تھوک سے کم اور اس کا مزہ حلق میں محسوس نہ ہو اگر خون پیٹ تک پہنچ جائے گا اور وہ تھوک پر غالب ہوگا یا تھوک کے برابر ہوگا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ اگر کوئی شخص بقدر تل کوئی چیز باہر سے منہ میں ڈال کر چبائے اور وہ منہ میں پھیل بھی جائے تو روزہ فاسد نہیں ہوگا بشرطیکہ حلق میں اس کا مزہ محسوس نہ ہو، ہاں اگر وہ چیز منہ میں پھیلے نہیں نیز اس کا مزہ حلق میں محسوس ہو یا یہ کہ بغیر چبائے ہی اس چیز کو نگل جائے اور حلق میں اس کا مزہ محسوس نہ ہو تب بھی روزہ ٹوٹ جائے گا اور اگر وہ چیز ان چیزوں میں سے ہوگی جن سے کفارہ لازم آتا ہے تو کفارہ ضروری ہوگا نہیں تو قضاء لازم آئے گی۔
Top