مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 207
عن أبي سعيد قال : خرج معاوية على حلقة في المسجد فقال : ما أجلسكم ؟ قالوا : جلسنا نذكر الله قال : آلله ما أجلسكم إلا ذلك ؟ قالوا : آلله ما أجلسنا غيره قال : أما إني لم أستحلفكم تهمة لكم وما كان أحد بمنزلتي من رسول الله صلى الله عليه و سلم أقل عنه حديثا مني وإن رسول الله صلى الله عليه و سلم خرج على حلقة من أصحابه فقال : ما أجلسكم هاهنا قالوا : جلسنا نذكر الله ونحمده على ما هدانا للإسلام ومن به علينا قال : آالله ما أجلسكم إلا ذلك ؟ قالوا : آ الله ما أجلسنا إلا ذلك قال : أما إني لم أستحلفكم تهمة لكم ولكنه أتاني جبريل فأخبرني أن الله عز و جل يباهي بكم الملائكة . رواه مسلم
دو دو مہینے تک حضور ﷺ کا چولہا ٹھنڈا رہتا تھا
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عروہؓ سے فرمایا: میرے بھانجے! ہم (اہل بیت نبوت اس طرح گذارہ کرتے تھے کہ) کبھی کبھی لگاتار تین تین چاند دیکھ لیتے تھے (یعنی کامل دو مہینے گذر جاتے تھے) اور حضور ﷺ کے گھروں میں چولہا گرم نہ ہوتا تھا (عروہ کہتے ہیں) میں نے عرض کیا کہ پھر آپ لوگوں کو کیا چیز زندہ رکھتی تھی؟ حضرت عائشہؓ نے جواب دیا بس کھجور کے دانے اور پانی (ان ہی پر ہم جیتے تھے) البتہ رسول اللہ ﷺ کے بعض انصاری پڑوسی تھے، ان کے ہاں دودھ دینے والے جانور تھے، وہ آپ ﷺ کے لیے دودھ بطور ہدیہ کے بھیجا کرتے تھے، اور اس میں سے آپ ہم کو بھی دے دیتے تھے۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ تنگی اور ناداری اس قدر تھی کہ حضور ﷺ کے گھر والوں پر دو دو مہینے ایسے گزر جاتے تھے کہ کسی قسم کا اناج، بلکہ پکنے والی کوئی چیز بھی گھر میں نہیں آتی تھی، جس کی وجہ سے چولہا جلانے کی نوبت ہی نہیں آتی تھی، بس کھجور اور پانی پر دن کاٹے جاتے تھے، یا کبھی پڑوس کے کسی گھر سے حضور ﷺ کے لئے دودھ آتا، تو وہ پیٹوں میں پہنچتا تھا، باقی بس اللہ کا نام!
Top