مشکوٰۃ المصابیح - رویت ہلال کا بیان - حدیث نمبر 1997
وعن أبي عطية قال : دخلت أنا ومسروق على عائشة فقلنا : يا أم المؤمنين رجلان من أصحاب محمد صلى الله عليه و سلم أحدهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة والآخر : يؤخر الإفطار ويؤخر الصلاة . قالت : أيهما يعجل الإفطار ويعجل الصلاة ؟ قلنا عبد الله بن مسعود . قالت : هكذا صنع رسول الله صلى الله عليه و سلم والآخر أبو موسى . رواه مسلم
جلدی افطار کرنا مسنون ہے
حضرت ابوعطیہ ؓ کہتے ہیں کہ میں اور مسروق دونوں حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے ام المومنین! آنحضرت ﷺ کے صحابہ ؓ میں دو اشخاص ہیں ان میں سے ایک صاحب تو جلدی افطار کرتے ہیں اور جلدی نماز پڑھتے ہیں دوسرے صاحب دیر کر کے افطار کرتے ہیں دیر کر کے نماز پڑھتے ہیں۔ حضرت عائشہ ؓ نے پوچھا کہ جلدی افطار کرنے والے اور نماز پڑھنے والے کون صاحب ہیں؟ ہم نے کہا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کا یہی معمول تھا اور دوسرے صاحب جو افطار میں اور نماز میں دیر کرتے تھے حضرت ابوموسیٰ ؓ تھے۔ (مسلم)

تشریح
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بڑے اونچے درجے کے عالم اور فقیہ تھے اس لئے انہوں نے سنت کے مطابق عمل کیا۔ حضرت ابوموسیٰ ؓ بھی بڑے جلیل القدر صحابی تھے۔ ان کا عمل بیان جواز کی خاطر تھا یا انہیں کوئی عذر لاحق ہوگا یہ بھی احتمال ہے کہ وہ ایسا کبھی کبھی (کسی مصلحت و مجبوری کی خاطر) کرتے ہوں گے۔
Top