مشکوٰۃ المصابیح - رویت ہلال کا بیان - حدیث نمبر 1992
وعن أنس قال : كان النبي صلى الله عليه و سلم يفطر قبل أن يصلي على رطبات فإن لم تكن فتميرات فإنلم تكن تميرات حسى حسوات من ماء . رواه الترمذي وأبو داود . وقال الترمذي : هذا حديث حسن غريب
آنحضرت ﷺ کی افطاری
حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نماز مغرب سے پہلے چند تازہ کھجوروں سے افطار فرمایا کرتے تھے اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو چند یعنی تین چلو پانی پی لیتے (ترمذی، ابوداؤد اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تشریح
ایک روایت میں جو ابویعلیٰ سے منقول ہے یہ ہے کہ رسول کریم ﷺ تین کھجوروں سے یا کسی ایسی چیز سے جو آگ کی پکی ہوئی نہ ہوتی تھی۔ روزہ کھولنا پسند فرماتے تھے۔ بعض لوگوں نے جو یہ کہا ہے کہ مکہ مکرمہ میں مقیم لوگوں کے لئے یہ مسنون ہے کہ وہ کھجوروں سے پہلے آب زمزم پی کر روزہ افطار کریں یا ان دونوں کو ملا کر ان سے روزہ افطار کریں تو یہ بالکل غلط بلکہ اتباع سنت نبوی کے بھی خلاف ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں بہت دنوں تک مقیم رہے مگر آپ ﷺ سے ایسا کوئی عمل منقول نہیں ہے۔
Top