مشکوٰۃ المصابیح - رویت ہلال کا بیان - حدیث نمبر 1991
وعن سلمان بن عامر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا أفطر أحدكم فليفطر على تمر فإنه بركة فإن لم يجد فليفطر على ماء فإنه طهور . رواه أحمد والترمذي وأبو داود وابن ماجه والدارمي . ولم يذكر : فإنه بركة غير الترمذي
کھجور اور پانی سے افطار باعث برکت ہے
حضرت سلمان بن عامر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ تم میں سے جو شخص روزہ افطار کرے تو اسے چاہئے کہ وہ کھجور سے افطار کرے کیونکہ کھجور باعث برکت ہے اور اگر کوئی شخص کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک کرنے والا ہے اس روایت کو احمد و ترمذی و ابن ماجہ و دارمی نے نقل کیا ہے مگر لفط فانہ برکۃ ترمذی کے علاوہ کسی اور نے ذکر نہیں کیا ہے۔

تشریح
کھجور اور پانی سے افطار کرنے کا حکم استحباب کے طور پر ہے اور کھجور سے افطار کرنے میں بظاہر حکمت یہ معلوم ہوتی ہے کہ اس وقت معدہ خالی ہوتا ہے اور کھانے کی خواہش پوری طرح ہوتی تو اس صورت میں جو چیز کھائی جاتی ہے اسے معدہ اچھی طرح قبول کرتا ہے لہٰذا ایسی حالت میں جب شیرینی معدہ میں پہنچتی ہے تو بدن کو بہت زیادہ فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ شیرینی کی یہ خاصیت ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے قوائے جسمانی میں قوت جلدی سرایت کرتی ہے خصوصا قوت باصرہ کو شیرینی سے بہت فائدہ پہنچتا ہے اور چونکہ عرب میں شیرینی اکثر کھجور ہی کی ہوتی ہے اور اہل عرب کے مزاج اس سے بہت زیادہ مانوس ہیں اس لئے کھجور سے افطار کرنے کے لئے فرمایا گیا کھجور نہ پانے کی صورت میں پانی سے افطار کرنے کے لئے فرمایا گیا ہے کیونکہ یہ ظاہر و باطنی طہارت و پاکیزگی کے لئے فال نیک ہے۔
Top