Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3605 - 3955)
Select Hadith
3605
3606
3607
3608
3609
3610
3611
3612
3612
3613
3614
3615
3616
3617
3618
3619
3620
3621
3622
3623
3624
3625
3626
3627
3628
3629
3630
3631
3632
3633
3634
3635
3636
3637
3638
3639
3640
3641
3642
3643
3644
3645
3646
3647
3648
3649
3650
3651
3652
3653
3654
3655
3656
3657
3658
3659
3660
3661
3662
3663
3664
3665
3666
3667
3668
3669
3670
3671
3672
3673
3674
3675
3676
3677
3678
3679
3680
3681
3682
3683
3684
3685
3686
3687
3688
3689
3690
3691
3692
3693
3694
3695
3696
3697
3698
3699
3700
3701
3702
3703
3704
3705
3706
3707
3708
3709
3710
3711
3712
3713
3714
3715
3716
3717
3718
3719
3720
3721
3722
3723
3724
3725
3726
3727
3728
3729
3730
3731
3732
3733
3734
3735
3736
3737
3738
3739
3740
3741
3742
3743
3744
3745
3746
3747
3748
3749
3750
3751
3752
3753
3754
3755
3756
3757
3758
3758
3759
3760
3761
3762
3763
3764
3765
3766
3767
3768
3769
3770
3771
3772
3773
3774
3775
3776
3777
3778
3779
3780
3781
3782
3783
3784
3785
3786
3787
3788
3789
3790
3791
3792
3793
3794
3795
3796
3797
3798
3799
3800
3801
3802
3803
3804
3805
3805
3806
3807
3808
3809
3810
3811
3812
3813
3814
3815
3816
3817
3818
3819
3820
3821
3822
3823
3824
3825
3826
3827
3828
3829
3830
3831
3832
3833
3834
3835
3836
3837
3838
3839
3840
3841
3842
3843
3844
3845
3846
3847
3848
3849
3850
3851
3852
3853
3854
3855
3856
3857
3858
3859
3860
3861
3862
3863
3864
3865
3866
3867
3868
3869
3870
3871
3872
3873
3874
3875
3876
3877
3878
3879
3880
3881
3882
3883
3884
3885
3886
3887
3888
3889
3890
3891
3892
3893
3894
3895
3896
3897
3898
3899
3900
3901
3902
3903
3904
3905
3906
3907
3908
3909
3910
3911
3912
3913
3914
3915
3916
3917
3918
3919
3920
3921
3922
3923
3924
3925
3926
3927
3928
3929
3930
3931
3932
3933
3934
3935
3936
3937
3938
3939
3940
3941
3942
3943
3944
3945
3946
3947
3948
3949
3950
3951
3952
3953
3954
3955
مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 3185
متعلقہ ضروری مسائل
یہاں تک محرمات کا ذکر پورا ہوگا اب ضروری معلوم ہوتا ہے کہ اس باب سے متعلق چند ضروری مسائل نقل کر دئے جائیں۔ نکاح متعہ باطل ہے اور جب کسی عورت سے اس طرح کا نکاح یعنی متعہ جائز نہیں ہوگا تو نہ اس سے جماع کرنا حلال ہوگا اور نہ اس پر طلاق واقع ہوگی اور نہ اس پر ایلاء اور ظہار کے احکام نافذ ہوں گے اسی طرح ان کے درمیان وارثت کا کوئی سلسلہ بھی قائم نہیں ہوگا۔ نکاح متعہ کی صورت یہ ہے کہ کوئی مرد کسی ایسی عورت سے جو موانع (یعنی کسی دوسرے کی زوجیت یا عددت وغیرہ) سے خالی ہو یہ کہے کہ میں مال کی اتنی مقدار مثلا ایک ہزار روپیہ کے عوض اتنی مدت مثلا دس روز کے لئے تمتع یعنی فائدہ اٹھاؤں گا یا یوں کہے کہ تم اتنے روپے کے عوض دس روز یا چند روز تک اپنے نفس سے مجھے متمتع یعنی بہرہ مد کرو اور جس طرح نکاح متعہ ناجائز ہے اسی طرح نکاح مؤقت بھی ناجائز ہے اور نکاح مؤقت میں مدت قلیل ہو یا کثیر متعین ہو یا غیر متعین بہر صورت نکاح ناجائز ہوگا، ہاں اگر دونوں کسی ایسی مدت کا تعین کریں جو اتنی طویل ہو کہ اتنی مدت تک دونوں کا زندہ رہنا ناممکن ہو مثلا یہ کہیں کہ ہم نے ایک ہزار سال کے لئے نکاح کیا تو اس صورت میں نکاح مؤقت کا حکم جاری نہیں ہوگا بلکہ نکاح صحیح ہوجائے گا اور وقت کی شرط باطل ہوجائے گی۔ جیسا کہ نکاح کا وقت وقوع قیامت یا خروج دجال یا نزول عیسیٰ تک کی مدت بیان کرنے کی صورت میں نکاح کرنیوالے کا یہ خیال تھا کہ اس کو ایک سال تک اپنے پاس رکھو گا پھر چھوڑ دوں گا تو اس صورت میں بھی نکاح صحیح ہوجاتا ہے۔ اور اگر کسی شخص نے کسی عورت سے اس شرط پر نکاح کیا کہ ایک ماہ بعد طلاق دیدوں گا تو نکاح صحیح ہوجائے گا۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے نکاح کے وقت عورت سے یہ شرط کی کہ میں دن میں تمہارے ساتھ رہا کروں گا رات میں نہیں تو یہ نکاح بھی صحیح ہوجائے گا۔ اگر مرد و عورت دونوں احرام باندھے ہوئے ہوں تو ان کے لئے احرام کی حالت میں نکاح کرنا جائز ہے اسی طرح اگر کوئی ولی احرام باندھے ہوئے ہو تو احرام کی حالت میں اس عورت کا نکاح کرسکتا ہے جس کا وہ ولی ہے۔ ایک عورت نے (قاضی کی عدالت میں) کسی مرد مثلا زید کے بارے میں دعوی کیا کہ اس نے میرے ساتھ نکاح کیا ہے اور ثبوت کے طور پر اس نے دو گواہ بھی پیش کردیئے، قاضی نے فیصلہ کردیا کہ زید اس عورت کا شوہر ہے حالانکہ واقعۃً زید نے اس عورت سے نکاح نہیں کیا تھا تو اس عورت کے لئے جائز ہوگا کہ وہ زید کے ساتھ رہنے لگے اور زید کے لئے یہ جائز ہوگا کہ اگر وہ عورت اس سے جماع کی خواہش ظاہر کرے تو اس سے جماع کرے۔ یہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا قول ہے اور حضرت امام ابویوسف کا پہلا قول بھی یہی ہے لیکن ان کا دوسرا قول اس کے خلاف ہے اور حضرت امام محمد کے قول کے مطابق ہے امام محمد کا قول یہ ہے کہ اس صورت میں مرد کے لئے اس عورت سے جماع کرنا جائز نہیں ہوگا۔ مسئلہ مذکورہ میں قاضی کا فیصلہ عقد نکاح کے حکم میں ہوگا (یعنی یہ سمجھا جائے گا کہ گویا قاضی نے اس وقت نکاح کردیا اس لئے عورت کو مرد کے ساتھ رہنے اور امام اعظم کے قول کے مطابق اس کی خواہش پر زید کو اس سے جماع کرنے کی بھی اجازت ہے) لیکن شرط یہ ہے کہ اس وقت عورت میں نکاح کی صلاحیت ہو ( یعنی ایسا کوئی مانع موجود نہ ہو جو اس کو زید کی بیوی بننے سے روک دے) چناچہ اگر یہ صورت ہو کہ قاضی کے فیصلہ کے وقت وہ عورت کسی دوسرے شخص کے نکاح میں ہو یا پہلے شوہر کے طلاق دیدینے کی وجہ سے عدت کے دن گزار رہی ہو یا اس مرد یعنی زید نے اس کو تین طلاق دے رکھی ہوں تو پھر قاضی کا فیصلہ نافذ نہیں ہوگا اور یہ عورت زید کی بیوی نہیں بنے گی۔ اسی طرح اکثر علماء کے نزدیک قاضی کے فیصلہ کے نفاذ کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس فیصلہ کے وقت گواہ بھی موجود ہوں اور اگر خود زید کسی عورت کے بارے میں دعوی کرے کہ میں نے اس عورت سے نکاح کیا تھا اور اپنے دعوی کے ثبوت میں گواہ پیش کرے تو اس کا بھی وہی حکم ہوگا جو اوپر ذکر کیا گیا ہے اسی طرح اگر کوئی عورت قاضی کی عدالت میں یہ دعوی کرے کہ میرے شوہر زید نے مجھے طلاق دیدی تھی اور اس نے جھوٹے گواہ بھی پیش کئے تو قاضی طلاق کا فیصلہ صادر کر دے گا باوجودیکہ وہ عورت جانتی ہے کہ میں نے جھوٹ بولا ہے لہذا قاضی کا یہ فیصلہ طلاق کے حکم میں ہوگا اور اس عورت پر طلاق واقع ہوجائے گی اس کے بعد وہ عورت عدت کے دن گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے اور گواہ کے لئے بھی اس عورت سے نکاح کرنا جائز ہوگا نیز وہ عورت نہ تو پہلے شوہر زید کے لئے حلال ہوگی یعنی اس سے نکاح نہیں کرسکتی اور نہ اس کے لئے کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنا جائز ہوگا، نیز وہ عورت اپنے پہلے خاوند یعنی زید کے لئے حرام ہوجائے گی لیکن حضرت امام ابویوسف یہ فرماتے ہیں کہ اس صورت میں وہ عورت نہ تو پہلے شوہر زید کے لئے حلال ہوگی یعنی اس سے نکاح نہیں کرسکتی اور نہ اس کے لئے کسی دوسرے مرد سے نکاح کرنا جائز ہوگا، حضرت امام محمد کا یہ قول ہے کہ جب تک دوسرا مرد جس سے اس نے نکاح کرلیا ہو) اس سے جماع نہ کرے پہلے شوہر کے لئے حلال رہے گی اگر دوسرا مرد اس سے جماع کرلے گا تو پھر جب تک اس کی عدت پوری نہ ہوجائے عدت واجب ہونے کی وجہ سے پہلے شوہر کے لئے حرام رہے گی، گویا امام محمد کے نزدیک دوسرے کے ساتھ اس کا نکاح سرے سے جائز ہی نہیں ہوتا۔ ایک شخص مثلا زید نے کسی عورت مثلا خالدہ کے بارے میں دعوی کیا کہ اس نے میرے ساتھ نکاح کیا تھا لیکن خالدہ نے اس سے انکار کیا اس کے بعد زید نے خالدہ سے صلح کرنی چاہی اور اس سے کہا کہ اگر تم اقرار کرلو تو میں تمہیں ایک سو روپے دوں گا۔ خالدہ نے اقرار کرلیا تو اب زید پر یہ مال یعنی خالدہ کو ایک سو روپیہ دینا واجب ہوگا اور خالدہ کا یہ اقرار عقد نکاح سمجھا جائے گا چناچہ خالدہ نے یہ اقرار اگر گواہوں کے سامنے کیا ہوگا تو نکاح صحیح ہوجائے گا اور خالدہ کے لئے زید کے ساتھ رہنا عند اللہ بھی صحیح سمجھا جائے گا ( یعنی اس صورت میں وہ دونوں نہ صرف دنیاوی اور قانونی طور پر میاں بیوی سمجھے جائیں گے بلکہ اس کی وجہ سے ان پر کوئی گناہ بھی نہیں ہوگا) ہاں اگر خالدہ کے اقرار کے وقت گواہ موجود نہ ہوں گے تو نہ نکاح منعقد ہوگا اور نہ خالدہ کے لئے زید کے ساتھ رہنا جائز ہوگا۔
Top