کم مال رکھنے والے کا صدقہ افضل ہے
حضرت ابوہریرہ ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کونسا صدقہ زیادہ ثواب کا باعث ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کم مال رکھنے والے کی زیادہ سعی و کوشش اور صدقہ کا مال پہلے اس شخص کو دو جس کی ضروریات زندگی تمہاری ذات سے وابستہ ہوں۔ ( ابوداؤد)
تشریح
کم مال رکھنے والے کی زیادہ سعی و کوشش کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص کا صدقہ زیادہ افضل ہے جو اگرچہ بہت کم مال کا مالک ہے لیکن صدقہ دینے کے معاملے میں اپنی پوری سعی و کوشش اور مشقت کرتا ہے اور جو کچھ اس کے بس میں ہوتا ہے اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے دریغ نہیں کرتا۔ اسی باب کی جو پہلی حدیث گزری ہے اس سے تو یہ معلوم ہوا کہ بہترین صدقہ وہ ہے جو حالت غنا میں دیا جائے جب کہ یہ حدیث اس صدقہ کو افضل قرار دے رہی ہے جو مال کی کمی کی حالت میں دیا جائے لہٰذا ان دونوں روایتوں کی تطبیق یہ ہوگی کہ صدقہ کی فضیلت کا تعلق اشخاص و حالات اور قوت توکل و ضعف یقین کے تفاوت سے ہے پہلی حدیث ان لوگوں کے بارے میں ہے جو توکل کے معیار پر پورے نہ اترتے ہوں اور یہ حدیث ان لوگوں کے بارے میں ہے جنہیں کامل توقع و یقین کا مرتبہ حاصل ہوتا ہے۔ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہاں حدیث میں مقل یعنی کم مال والے سے غنی القلب یعنی وہ شخص مراد ہے جس کا دل غنی و بےپرواہ ہو اس صورت میں یہ حدیث پہلی حدیث کے الفاظ خیر الصدقۃ ما کان عن ظہر غنی کے موافق ہوجائے گی۔ اس طرح حاصل یہ نکلے گا کہ اس شخص کا تھوڑا سا صدقہ بھی کہ جو کم مال دار مگر غنی دل ہو مالدار کے صدقہ سے افضل ہے خواہ اس کا صدقہ کتنا ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔