مشکوٰۃ المصابیح - بہترین صدقہ کا بیان - حدیث نمبر 1926
صدقہ دینے کے بعد غنائے نفس یا غنائے مال ہونا ضروری ہے
اس بارے میں تحقیقی مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص اللہ کی راہ میں اپنا مال و زر خرچ کرنا چاہے اس کے لئے ضروری ہے کہ اسے یا تو غنائے نفس حاصل ہو بایں طور کہ از راہ سخاوت نفس وہ اپنا مال و زر اللہ کی راہ میں خرچ کرتا رہے تو اسے اللہ کی ذات پر اس درجے کامل اعتماد اور توکل ہو کہ اس کا دل بالکل مستغنی ہو اور اسے اس بات کی پرواہ نہ ہو کہ میرے اہل و عیال کل کیا کھائیں گے، جیسا کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے ایک موقع پر اپنا تمام مال و اسباب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے آنحضرت ﷺ کے قدموں میں ڈالا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ابوبکر ؓ گھر والوں کے لئے کیا چھوڑا؟ انہوں نے عرض کیا اللہ (یعنی اہل و عیال کے لئے اللہ کی ذات پر کامل اعتماد اور توکل چھوڑ آیا ہوں کہ جس نے اب تک مجھے اتنا مال و زر دیا ہے وہی کل کو ان کی بھی ضروریات زندگی پوری کرے گا) آنحضرت ﷺ نے ان کی سخاوت اور ان کے اس عظیم جذبے کو بہت سراہا، یہ تو پہلا درجہ ہوا دوسرا درجہ یہ ہے کہ اگر غنائے نفس حاصل نہ ہو پھر غنائے مال ہونا ضروری ہے یعنی اللہ کی راہ میں اتنا ہی مال خرچ کرے کہ خود مفلس و فقیر نہ ہوجائے بلکہ اتنا مال باقی رکھ چھوڑنا ضروری ہے کہ اہل و عیال کی ضروریات زندگی پوری ہو سکیں جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ حاصل یہ کہ اگر توکل کی دولت نصیب ہو تو پھر جو کچھ چاہے اللہ کی راہ میں خرچ کر دے اگر یہ مرتبہ حاصل نہ ہو تو اپنے اہل و عیال کو مقدم رکھے، صدقہ و خیرات میں اتنا مال نہ دے دے کہ خود اور اہل و عیال ضروریات زندگی کے لئے محتاج ہوجائیں۔
Top