مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 1886
وعن فاطمة بنت قبيس قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن في المال لحقا سوى الزكاة ثم تلا : ( ليس البر أن تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب ) الآية . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي
کماؤ اور خیرات کرو
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا نعمت الٰہی کے پیش نظر ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے۔ صحابہ نے یہ سن کر عرض کیا کہ اگر کسی کے پاس صدقہ کرنے کے لئے کچھ ہو ہی نہ؟ تو وہ کیا کرے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ایسے شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعے مال و زر کمائے اور اس طرح اپنی ذات کو بھی فائدہ پہنچائے اور صدقہ و خیرات بھی کرے۔ صحابہ ؓ نے کہا اگر وہ اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہو کہ محنت مزدوری کر کے کما ہی سکے یا کہا کہ اگر وہ یہ بھی نہ کرسکتا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا اسے چاہئے کہ وہ جس طرح بھی ہو سکے غمگین و حاجت مند داد خواہ کی مدد کرے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اگر وہ یہ بھی نہ کرسکے؟ آپ ﷺ نے فرمایا اسے چاہئے کہ وہ دوسروں کو نیکی و بھلائی کی ہدایت کرے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ اگر وہ یہ بھی نہ کرسکے؟ آپ ﷺ نے فرمایا پھر اسے چاہئے کہ وہ خود اپنے تئیں یا دوسروں کو برائی تکلیف پہنچانے سے روکے اس کے لئے یہی صدقہ ہے یعنی اسے صدقہ کا ثواب ملے گا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
برائی پہنچانے سے مراد یہ ہے کہ نہ تو خود کسی کو اپنی زبان اور اپنے ہاتھوں سے تکلیف اور ایذاء پہنچائے اور اگر اس کے امکان میں ہو تو ان لوگوں کو بھی روکے جو دوسروں کو ایذاء اور تکلیف پہنچاتے ہیں اسی مضمون کو کسی شاعر نے یوں ادا کیا ہے۔ ع مرا بخیر تو امید نیست بد مرساں
Top