مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 1909
وعن سعد بن عبادة قال : يا رسول الله إن أم سعد ماتت فأي الصدقة أفضل ؟ قال : الماء . فحفر بئرا وقال : هذه لأم سعد . رواه أبو داود والنسائي
کنواں کھدوانا بہترین صدقہ ہے
حضرت سعد بن عبادہ ؓ راوی ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ام سعد (یعنی میری ماں) کا انتقال ہوگیا ہے (ان کے ایصال ثواب کے لئے) کونسا صدقہ بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا پانی چناچہ حضرت سعد ؓ نے آنحضرت ﷺ کا یہ ارشاد سن کر کنواں کھودا اور کہا کہ یہ ام سعد یعنی میری ماں کے لئے صدقہ ہے۔ (ابو داؤد، نسائی)

تشریح
یوں تو اللہ نے جو بھی چیز پیدا کی ہے وہ بندہ کے حق میں اللہ کی نعمت ہے لیکن انسانی زندگی میں پانی کو جو اہمیت ہے اس کے پیش نظر بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ یہ اللہ کی ان بڑی نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جن کے بغیر انسانی زندگی کی بقاء ممکن نہیں پھر مخلوق اللہ کے لئے اس کی ضرورت اتنی ہی وسیع اور ہمہ گیر ہے کہ قدم قدم پر انسانی زندگی اس کے وجود اور اس کی فراہمی کی محتاج ہوتی ہے، چناچہ کیا دنیا اور کیا آخرت سب ہی امور کے لئے اس کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے خاص طور پر ان شہروں اور علاقوں میں پانی کی اہمیت کی اہمیت کہیں زیادہ محسوس ہوتی ہے جو گرم ہوتے ہیں جہاں پانی کی فراہمی آسانی سے نہیں ہوتی، اسی لئے آنحضرت ﷺ نے پانی کو بہترین صدقہ ارشاد فرما کر اس طرف اشارہ فرمایا ہے کہ پانی کے حصول کا ہر ذریعہ خواہ کنواں ہو یا نل والا تالاب بہترین صدقہ جاریہ ہے کہ جب تک وہ ذریعہ موجود رہتا ہے اس کو قائم کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمتوں سے نوازا جاتا ہے۔
Top