رشتہ داروں سے حسن سلوک کا حکم
حضرت عبداللہ بن سلام ؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا چناچہ میں نے آپ ﷺ کے روئے انور کو دیکھا تو مجھے یقین ہوگیا کہ آپ ﷺ کا یہ چہرہ اقدس کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں ہوسکتا، پھر آپ ﷺ کا ارشاد جو سب سے پہلے آپ ﷺ نے فرمایا تھا وہ یہ تھا کہ لوگو! سلام کو ظاہر کرو۔ (یعنی السلام علیکم بآواز بلند کہو تاکہ جس کو سلام کیا جا رہا ہے وہ سن لے نیز یہ کہ ہر ایک سے سلام کرو چاہے وہ آشنا ہو یا بےگانہ) اور (بھوکوں کو) کھانا کھلاؤ۔ رشتہ داروں سے حسن سلوک کرو، نیز رات میں اس وقت تہجد کی نماز پڑھو جب کہ لوگ سوتے ہو (اگر یہ کرو گے) تو جنت میں سلامتی کے ساتھ (یعنی بغیر عذاب کے) داخل ہو گے۔ (ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)