مشکوٰۃ المصابیح - خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان - حدیث نمبر 1879
وعن عقبة بن الحارث قال : صليت وراء النبي صلى الله عليه و سلم بالمدينة العصر فسلم ثم قام مسرعا فتخطى رقاب الناس إلى بعض حجر نسائه ففزع الناس من سرعته فخرج عليهم فرأى أنهم قد عجبوا من سرعته قال : ذكرت شيئا من تبر عندنا فكرهت أن يحبسني فأمرت بقسمته . رواه البخاري . وفي رواية له قال : كنت خلفت في البيت تبرا من الصدقة فكرهت أن أبيته
ماسوا اللہ کی طرف التفات مقام قرب سے باز رکھتا ہے
حضرت عقبہ بن حارث ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن کا واقعہ ہے کہ میں نے مدینہ میں نبی کریم ﷺ کے پیچھے عصر کی نماز پڑھی چناچہ جب آنحضرت ﷺ سلام پھیر چکے تو بڑی سرعت کے ساتھ کھڑے ہوئے اور لوگوں کی گردنیں پھلانگتیں ہوئے اپنی ازواج مطہرات کے بعض حجروں کی طرف چلے گئے۔ صحابہ ؓ آپ کی اس سرعت سے گھبرا گئے پھر جب آپ ﷺ حجرے سے باہر تشریف لائے اور صحابہ کو اپنی سرعت پر متعجب دیکھا تو فرمایا کہ اچانک مجھے یاد آیا کہ ہمارے پاس سونے کی ایک چیز موجود ہے اور میں نے اسے ناپسند کیا کہ وہ مجھے مقام قرب سے روکے لہٰذا فورا جا کر اہل بیت کو میں نے حکم دیا کہ سونے کی وہ چیز تقسیم کردی جائے۔ (بخاری) اور بخاری کی ہی ایک دوسری روایت میں الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا میں زکوٰۃ میں آیا ہوا سونے کا ایک ڈلا گھر میں چھوڑ آیا تھا جو تقسیم کرنے کے بعد بچ گیا تھا لہٰذا میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ میں اسے ایک رات کے لئے بھی اپنے پاس رکھوں۔

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ما سو اللہ کی طرف التفات کرنا ان بندگان اللہ کو بھی کہ جو مقربین بارگاہ الوہیت ہوتے ہیں مقام قرب سے باز رکھتا ہے یا پھر یہ کہا جائے گا کہ آپ ﷺ کا یہ ارشاد گرامی امت کے لئے بطور تعلیم و تنبیہ ہے کہ دنیا اور دنیا کی چیزوں کی رغبت اور خواہش نہیں ہونی چاہئے۔
Top