مشکوٰۃ المصابیح - خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان - حدیث نمبر 1876
وعن مولى لعثمان رضي الله عنه قال : أهدي لأم سلمة بضعة من لحم وكان النبي صلى الله عليه و سلم يعجبه اللحم فقالت للخادم : ضعيه في البيت لعل النبي صلى الله عليه و سلم يأكله فوضعته في كوة البيت . وجاء سائل فقام على الباب فقال : تصدقوا بارك الله فيكم . فقالوا : بارك الله فيك . فذهب السائل فدخل النبي صلى الله عليه و سلم فقال : يا أم سلمة هل عندكم شيء أطعمه ؟ . فقالت : نعم . قالت للخادم : اذهبي فأتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بذلك اللحم . فذهبت فلم تجد في الكوة إلا قطعة مروة فقال النبي صلى الله عليه و سلم : فإن ذلك اللحم عاد مروة لما لم تعطوه السائل . رواه البيهقي في دلائل النبوة
ایک سبق آموز واقعہ
حضرت عثمان ؓ کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ کی خدمت میں پکے ہوئے گوشت کا ٹکڑا تحفہ کے طور پر آیا، نبی کریم ﷺ کو گوشت بہت مرغوب تھا۔ اس لئے حضرت ام سلمہ ؓ نے اپنی لونڈی سے فرمایا۔ کہ اس گوشت کو گھر میں حفاظت سے رکھ دو شاید نبی کریم ﷺ اسے تناول فرمائیں چناچہ لونڈی نے وہ گوشت گھر کے ایک طاق میں رکھ دیا اتفاق اسی وقت ایک سائل نے دروازے پر کھڑے ہو کر صدا بلند کی کہ اے گھر والو اللہ کی راہ میں کچھ عنایت کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے گھر والوں نے کہا اللہ تمہیں برکت دے یعنی سائل کو جواب دیا جیسا کہ ہمارے یہاں جب کسی سائل کو کچھ دینا نہیں ہوتا تو کہہ دیتے ہیں کہ بابا معاف کرو سائل واپس چلا گیا جب نبی کریم ﷺ گھر میں تشریف لے گائے تو فرمایا کہ ام سلمہ ؓ تمہارے پاس کھانے کے لئے کوئی چیز بھی ہے ام سلمہ ؓ نے کہا کہ ہاں! پھر انہوں نے لونڈی سے کہا جاؤ رسول اللہ ﷺ کے واسطے وہ گوشت لے آؤ لونڈی گوشت لانے چلی گئی مگر طاق کے پاس پہنچ کر اس کی حیرت کی کوئی انتہا نہ رہی جب اس نے دیکھا کہ وہاں گوشت کا کہیں نام نہیں تھا۔ بلکہ گوشت کی جگہ سفید پتھر کا ایک ٹکڑا رکھا ہوا تھا۔ آنحضرت ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا کہ تم نے سائل کو کچھ نہ دیا اور اسے خالی ہاتھ واپس کردیا اس لئے یہ گوشت سفید پتھر کی شکل اختیار کر گیا۔ بیہقی نے اس روایت کو دلائل النبوۃ میں نقل کیا ہے۔
Top