مشکوٰۃ المصابیح - خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان - حدیث نمبر 1864
وعن أبي ذر قال : انتهيت إلى النبي صلى الله عليه و سلم وهو جالس في ظل الكعبة فلما رآني قال : هم الأخسرون ورب الكعبة فقلت : فداك أبي وأمي من هم ؟ قال : هم الأكثرون أموالا إلا من قال : هكذا وهكذا وهكذا من بين يديه ومن خلفه وعني مينه وعن شماله وقليل ما هم
خدا کی راہ میں خرچ نہ کرنے والے سرمایہ دار خسارے میں ہیں
حضرت ابوذر ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں اس وقت پہنچا جب کہ آپ ﷺ کعبہ کے سایہ میں تشریف فرماتے۔ جب آپ ﷺ کی نظر مبارک مجھ پر پڑی تو فرمایا رب کعبہ کی قسم وہ لوگ بہت ٹوٹے میں ہیں میں نے عرض کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں کون ہیں وہ لوگ؟ آپ ﷺ نے فرمایا جو زیادہ مال جمع کرتے ہیں ہاں! وہ لوگ مستثنی ہیں جو اپنے ادھر ادھر اور اس طرف یعنی اپنے آگے اپنے پیچھے اپنے دائیں اپنے بائیں غرض یہ کہ ہر طرح اور ہر جگہ اللہ کی خوشنودی کی خاطر اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں۔ مگر ایسے لوگ کم ہی ہیں (بخاری ومسلم)

تشریح
حضرت ابوذر غفاری ؓ نے چونکہ فقر افلاس کو اپنی زندگی کا امتیاز بنا لیا تھا اور اس طرح انہوں نے دنیا کی آسائشوں سے منہ موڑ کر غنا و تونگر پر فقر افلاس کو ترجیح دے رکھی تھی اس لئے آنحضرت ﷺ نے ان کی تسلی اور ان کے اطمینان قلب کی خاطر یہ بات ارشاد فرمائی۔ گویا اس ارشاد گرامی میں دنیا سے بےرغبتی اور فقر کی فضیلت کی طرف اشارہ ہے۔
Top