مشکوٰۃ المصابیح - خرچ کرنے کی فضیلت اور بخل کی کراہت کا بیان - حدیث نمبر 1862
وعن حارثة بن وهب قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : تصدقوا فإنه يأتي عليكم زمان يمشي الرجل بصدقته فلا يجد من يقبلها يقول الرجل : لو جئت بها بالأمس لقبلتها فأما اليوم فلا حاجة لي بها
ایک ایسا زمانہ آئے جب کوئی صدقہ لینے والا نہیں ہوگا
حضرت حارثہ بن وہب ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ خدا کی خوشنودی کے لئے اپنا مال خرچ کرو، کیونکہ انسانی زندگی میں ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جب ایک شخص صدقہ کا مال لے کر نکلے گا مگر وہ کسی ایسے شخص کو نہ پائے گا جو اس کا صدقہ قبول کرلے بلکہ ہر شخص یہی کہے گا کہ اگر تم صدقہ کے اس مال کو کل لے کر آتے تو میں قبول کرلیتا آج تو مجھے اس کی حاجت و ضرورت نہیں ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اللہ کی خوشنودی کے لئے اپنا مال خرچ کرو، کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت تو اللہ کی راہ میں اپنا مال و زر خرچ کرنے کو غنیمت اور اپنے حق میں باعث سعادت جانو کیونکہ ابھی تو صدقہ کے مال کو قبول کرنے والے بہت سے مل جانتے ہیں لیکن ایک ایسا وقت آنے والا ہے کہ صدقہ کے مال کو قبول کرنے والا کوئی شخص ڈھونڈے سے نہیں ملے گا کیونکہ یا تو اس وقت سب ہی لوگ مالدار ہوں گے یا پھر یہ کہ دنیا سے بےرغبتی اور آخرت کی طرف میلان اور رغبت کی وجہ سے ان کے دل غنی و بےپرواہ ہوں گے۔ علماء لکھتے ہیں کہ یہ اس زمانے کی طرف اشارہ جب کہ یہ فانی دنیا اپنی عمر کی آخری حدوں کو پہنچ چکی ہوگی اور حضرت امام مہدی (علیہ السلام) اس عالم میں تشریف فرما ہوں گے۔
Top