مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1853
وعن ثوبان قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من يكفل لي أن لا يسأل الناس شيئا فأتكفل له بالجنة ؟ فقال ثوبان : أنا فكان لا يسأل أحدا شيئا . رواه أبو داود والنسائي
سوال نہ کرنے والے کے لئے آنحضرت ﷺ کی بشات
حضرت ثوبان ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص میرے ساتھ اس بات کا عہد کرے کہ وہ لوگوں کے آگے دست سوال دراز نہیں کرے گا تو میں اس کے لئے جنت کا ضامن ہوں (ثوبان کہتے ہیں کہ) میں کبھی بھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گا چناچہ ثوبان ؓ کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے تھے خواہ وہ کتنی ہی تنگیوں میں کیوں نہ مبتلا رہے ہو۔ ( ابوداؤد، نسائی)

تشریح
آنحضرت ﷺ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ میں اس شخص کے لئے اس بات کی ضمانت لوں گا کہ وہ بغیر کسی عذاب کے ابتداء ہی میں جنت میں داخل کیا جائے گا گویا اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ کسی کے اگے دست سوال دراز نہ کرنے والا انشاء اللہ خاتمہ بالخیر کی سعادت سے نوازا جائے گا۔ لیکن اتنی بات ضرور سمجھ لیجئے کہ اس بارے میں وہ صورت مستثنی ہے جب کہ موت کا خوف ہو کیونکہ انتہائی شدید ضرورت ممنوع چیزوں کو بھی مباح کردیتی ہے لہٰذا اگر کوئی شخص ایسی پوزیشن میں ہو کہ اگر کسی سے کچھ نہ مانگے تو جان کے لا لے پڑجائیں تو اس کے لئے مانگنا اور اپنا جان کو بچاہی ضروری ہوگا بلکہ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص سخت بھوک میں مبتلا ہو اور وہ کسی سے کچھ مانگ کر نہ کھائے اور اسی حالت میں وہ مرجائے تو گنہگار مرے گا۔
Top