مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو سوال کرنا جائز کرنا جائز ہے اور جن کو جائز نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1841
ایک سبق آموز واقعہ :
ایک سبق آموز واقعہ منقول ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام احمد (رح) بازار گئے اور وہاں سے انہوں نے کچھ سامان خریدا جسے بنان جلال اٹھا کر احمد کے ساتھ ان کے گھر لائے جب وہ گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ وہاں روٹیاں ٹھنڈی ہونے کے لئے کھلی ہوئی رکھی تھیں، حضرت امام نے اپنے صاحبزادے کو حکم دیا کہ ایک روٹی بنان کو دے دیں، صاحبزادے نے جب بنان کو روٹی دی تو انہوں نے انکار کردیا بنان جب گھر سے باہر نکل گئے اور واپس چل دئیے تو امام احمد نے صاحبزادے سے کہا کہ اب ان کے پاس جاؤ اور انہیں روٹی دے دو صاحبزادے نے باہر جا کر بنان کو روٹی دی تو انہوں نے فورا قبول کرلیا۔ انہیں بڑا تعجب ہوا کہ پہلے تو روٹی لینے سے صاف انکار کردیا اور اب فورا قبول کرلیا آخر یہ ماجرا کیا ہے! انہوں نے حضرت امام احمد سے اس کا سبب پوچھا تو امام صاحب نے فرمایا کہ بنان جب گھر میں داخل ہوئے تو انہوں نے کھانے کی ایک عمدہ چیز دیکھی بتقاضائے طبیعت بشری انہیں اس کی خواہش ہوئی اور دل میں اس کی طمع پیدا ہوگئی اس لئے جب تم نے انہیں روٹی دی تو انہوں نے یہ گوارا نہ کیا کہ اپنی طمع و خواہش کے تابع بن جائیں انہوں نے روٹی لینے سے انکار کردیا مگر جب وہ باہر چلے گئے اور روٹی سے قطع نظر کر کے اپنا راستہ پکڑا اور پھر تم نے جا کر وہ روٹی دی تو اب چونکہ وہ روٹی انہیں بغیر طمع و خواہش اور غیر متوقع طریق پر حاصل ہو رہی تھی اس لئے انہوں نے اسے اللہ کی نعمت سمجھ کر فورا قبول کرلیا۔
Top