مشکوٰۃ المصابیح - جن لوگوں کو زکوۃ کا مال لینا اور کھانا حلال نہیں ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1818
وعن أبي هريرة قال : أخذ الحسن بن علي تمرة من تمر الصدقة فجعلها في فيه فقال النبي صلى الله عليه و سلم : كخ كخ ليطرحها ثم قال : أما شعرت أنا لا نأكل الصدقة ؟
بنی ہاشم کے لئے صدقہ وزکوۃ کا مال کھانا حرام ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حسن بن علی ؓ نے زکوٰۃ کی رکھی ہوئی کھجوروں میں سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی (یہ دیکھ کر) نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اسے نکالو! نکالو (اور اس طرح فرمایا تاکہ) وہ اسے (منہ سے نکال کر) پھینک دیں پھر آپ نے ان سے فرمایا کہ کیا تم جانتے نہیں کہ ہم بنی ہاشم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
اما شعرت (کیا تم نہیں جانتے) اس جملے کا استعمال ایسے مواقع پر کیا جاتا ہے جب کہ مخاطب کسی واضح اور ظاہر امر کے برخلاف کوئی بات کہہ یا کر رہا ہو خواہ مخاطب اس واضح امر سے لاعلم ہی کیوں نہ ہو گویا اس جملے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہ امر اتنا واضح اور ظاہر ہونے کے باوجود تم پر پوشید کیسے ہے اور تم اس سے لاعلم کیسے ہو۔ بہرحال ظاہر ہے کہ حضرت حسن ؓ تو اس وقت بالکل ہی کمسن تھے، انہیں ان سب باتوں کی کیا خبر تھی مگر آپ ﷺ نے اس کے باجود انہیں اس انداز سے اس لئے خطاب کیا تاکہ دوسرے لوگ اس کے بارے میں مطلع ہوجائیں اور انہیں بنی ہاشم کے حق میں صدقہ زکوٰۃ کے مال کی حرمت کا علم ہوجائے۔ اس حدیث سے یہ نکتہ بھی ہاتھ لگا کہ والدین اور مربی پر واجب ہے کہ وہ اپنی اولاد کو خلاف شرع باتوں اور غلط حرکتوں سے روکیں اسی وجہ سے حنفی علماء فرماتے ہیں کہ والدین کے لئے یہ حرام ہے کہ وہ اپنے لڑکوں کو ریشم کے کپڑے (جو مردوں کے لئے ناجائز ہیں) اور سونے چاندی کا زیور پہنائیں۔
Top