مشکوٰۃ المصابیح - جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1792
وعن عبد الله بن عمر عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : فيما سقت السماء والعيون أو كان عثريا العشر . وما سقي بالنضح نصف العشر . رواه البخاري
زمین کی پیداوار پر عشر دینے کا حکم
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس چیز کو آسمان نے یا چشموں نے سیراب کیا ہو یا خود زمین سرسبز و شاداب ہو تو اس میں دسواں حصہ واجب ہوتا ہے اور جس زمین کو بیلوں یا اونٹوں کے ذریعے کنویں سے سیراب کیا گیا ہو تو اس کی پیداوار میں بیسواں حصہ واجب ہے (بخاری)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو زمین بارش سے سیراب کی جاتی ہو یا چشموں، نہروں اور ندی نالوں کے ذریعے اس میں پانی آتا ہو تو ایسی زمین سے جو بھی غلہ وغیرہ پیدا ہوگا اس میں سے دسواں حصہ بطور زکوٰۃ دینا واجب ہوگا۔ عشری اس زمین کو کہتے ہیں جسے عاثور سیراب کیا جائے اور عاثور اس گڑھے کو کہتے ہیں جو زمین پر بطور تالاب کھودا جاتا ہے اس میں سے کھیتوں وغیرہ میں پانی لے جاتے ہیں۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ عشری اس زمین کو کہتے ہیں جو پانی کے قریب ہونے کی وجہ سے ہمیشہ تر و تازہ اور سرسبز و شاداب رہتی ہے۔
Top