مشکوٰۃ المصابیح - قبروں کی زیارت کا بیان - حدیث نمبر 1755
وعن أبي هريرة قال : زار النبي صلى الله عليه و سلم قبر أمه فبكى وأبكى من حوله فقال : استأذنت ربي في ان أستغفر لها فلم يؤذن لي ن واستأذنته في أن أزور قبرها فأذن لي فزوروا القبور فإنها تذكر الموت . رواه مسلم
آنحضرت ﷺ اپنی والدہ کی قبر پر
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ اپنی والدہ محترمہ کی قبر پر تشریف لے گئے تو آپ ﷺ روئے اور ان لوگوں کو بھی رلایا جو آپ ﷺ کے ہمراہ تھے پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے اپنے پروردگار سے اس بات کی اجازت چاہی تھی کہ اپنی والدہ کے لئے بخشش چاہوں مگر مجھے اس کی اجازت نہیں دی گئی پھر میں نے اپنے پروردگار سے اس بات کی اجازت مانگی کہ اپنی والدہ کی قبر پر حاضری دوں تو مجھے اس کی اجازت فرمائی گئی لہٰذا تم قبروں پر جایا کرو کیونکہ قبروں پر جانا موت کو یاد دلاتا ہے۔ (مسلم)

تشریح
سرکار دو عالم ﷺ کی والدہ محترمہ کا نام آمنہ تھا جب نبی کریم ﷺ کی عمر صرف چھ سال کی تھی تو حضرت آمنہ آپ کو لے کر اپنے نانہال کے لوگوں سے ملاقات کرنے مدینہ منورہ تشریف لے گئیں جب وہ مدینہ سے مکہ واپس آنے لگیں اور ابواء پہنچیں جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے تو وہیں ان کا انتقال ہوگیا اور اسی جگہ انہیں دفن کردیا گیا، چناچہ ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ ان کی قبر پر تشریف لے گئے تو اپنی والدہ کی جدائی کے غم میں اس قدر روئے کہ آپ کو روتا دیکھ کر وہ لوگ بھی ضبط نہ کرسکے جو آپ ﷺ کے ہمراہ تھے چناچہ آپ ﷺ کے آنسوؤں نے انہیں اتنا متاثر کردیا کہ وہ سب لوگ بھی رونے لگے۔
Top