مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1742
وعن معاذ بن جبل قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما من مسلمين يتوفى لهما ثلاثة إلا أدخلهما الله الجنة بفضل رحمته إياهما . فقالوا : يا رسول الله أو اثنان ؟ قال : أواثنان . قالوا : أو واحد ؟ قال : أو واحد . ثم قال : والذي نفسي بيده إن السقط ليجر أمه بسرره إلى الجنة إذا احتسبته . رواه أحمد وروى ابن ماجه من قوله : والذي نفسي بيده
بچوں کے مرنے کا اجر
حضرت معاذ بن جبل ؓ راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جن دو مسلمانوں کے (یعنی ماں اور باپ کے) تین بچے مرجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے ان دونوں یعنی ماں باپ کو جنت میں داخل کرے گا۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ بھی فرما دیجیے کہ یا جن کے دو بچے بھی مرگئے ہوں (ان کے لئے بھی یہ بشارت ہے) آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ ہاں جن کے دو بچے بھی مرجائیں۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہ بھی فرما دیجیے کہ یا ایک۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ایک بچہ (بھی اگر مرجائے تو اس کے والدین کے لئے بشارت ہے) پھر آپ ﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے اگر کسی عورت کا کچا حمل بھی گرجائے تو وہ اپنی ماں کو اپنی آنول نال کے ذریعہ بہشت کی طرف کھینچے گا بشرطیکہ اس کی ماں صبر کرے اور اس کے مرنے کو (اپنے حق میں) ثواب شمار کرے۔ (احمد) ابن ماجہ نے اس روایت کو والذی نفسی بیدہ سے (آخر تک) نقل کیا ہے۔

تشریح
آنول نال اس جھلی کو کہتے ہیں جو پیدا ہونے کے وقت بچہ کی ناف سے لٹکی ہوتی ہے۔ ارشاد گرامی لیجر امہ بسررہ میں آنول نال سے بچہ اور اس کے ماں کے درمیان تعلق و علاقہ کی طرف اشارہ گویا آنول نال رسی کی مانند ہوجائے کہ جس کے ذریعے وہ اپنی ماں کو بہشت کی طرف کھینچے گا۔ اس میں اس طرف اشارہ ہے کہ جب اس بچہ کے مرجانے کا اتنا ہی زیادہ ثواب ہے جو ابھی ناتمام ہی تھا اور جس سے ماں کو کوئی تعلق لگاؤ بھی پیدا نہیں ہوسکا تھا۔ تو اس بچہ کے مرجانے پر ماں کو کتنا کچھ ثواب ملے گا جو پلا پلایا اللہ کو پیارا ہوگیا ہو اور جس سے ماں کو کمال تعلق و لگاؤ بھی پیدا نہیں ہوسکا۔
Top