مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1741
وعن أبي سعيد قال : جاءت امرأة إلى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقالت : يا رسول الله ذهب الرجال بحديثك فاجعل لنا من نفسك يوما نأتيك فيه تعلمنا مما علمك الله . فقال : اجتمعن في يوم كذا وكذا في مكان كذا وكذا فاجتمعن فأتاهن رسول الله صلى الله عليه و سلم فعلمهن مما علمه الله ثم قال : ما منكن امرأة تقدم بين يديها من ولدها ثلاثة إلا كان لها حجابا ن النار فقالت امرأة منهن : يا رسول الله أو اثنين ؟ فأعادتها مرتين . ثم قال : واثنين واثنين واثنين . رواه البخاري
بچوں کے مرنے کا اجر
حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) ایک عورت رسول کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگی کہ یا رسول اللہ! مردوں نے تو آپ ﷺ کے مقدس ارشادات سے استفادہ کیا اب آپ ﷺ ایک دن ہمارے لئے بھی مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اس دن آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوجائیں اور آپ ﷺ ہمیں بھی وہ باتیں بتائیں جو اللہ نے ﷺ کو بتائیں ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اچھا تم عورتیں فلاں دن فلاں وقت اور فلاں مکان میں (یعنی مسجد میں یا کسی گھر میں) اور فلاں جگہ (یعنی مسجد یا مکان کے اگلے حصہ میں یا پچھلے حصہ میں) جمع ہوجانا، چناچہ (جب آپ ﷺ کے ارشاد کے مطابق عوتیں جمع ہوگئیں تو رسول کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور آپ ﷺ نے وہ باتیں انہیں سکھائیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو سکھائی تھیں پھر آپ ﷺ نے (یہ بھی فرمایا) کہ تم میں سے جس نے اپنی اولاد میں سے (تین لڑکے یا لڑکیاں) بھیج دی ہوں (یعنی اس کے تین بچے مرگئے ہوں) تو وہ بچے اس کے لئے آگ سے پردہ ہوجائیں گے (یعنی اسے دوزخ میں نہ جانے دیں گے) ان میں سے ایک عورت نے یہ الفاظ دو مرتبہ کہے چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یا جس عورت کے دو بچے مرگئے ہوں یا یا دو یا دو (جس عورت کے تین بچے مرے ہوں اس کے لئے بھی یہ ثواب ہے اور جس عورت کے دو ہی بچے مرے ہوں اس کے لئے بھی یہی بشارت ہے۔
Top