مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1735
وعن أبي هريرة قال : مات ميت من آل رسول الله صلى الله عليه و سلم فاجتمع النساء يبكين عليه فقام عمر ينهاهن ويطردهن . فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : دعهن فإن العين دامعة والقلب مصاب والعهد قريب . رواه أحمد والنسائي
نوحہ اور چلائے بغیر رونا ممنوع نہیں
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں (جب) رسول کریم ﷺ کی اولا میں سے کسی کا (یعنی حضرت زینت کا جیسا کہ اگلی روایت میں تصریح ہے) انتقال ہوا تو عورتیں جمع ہوئی اور ان پر رونے لگیں (یہ دیکھ کر) حضرت عمر فاروق کھڑے ہوئے اور (اقرباء) کو رونے سے منع کیا اور (اجنبیوں کو) مار مار کر بھگانے لگے۔ آنحضرت ﷺ نے ( جب یہ دیکھا) تو فرمایا کہ عمر انہیں (اپنے حال پر) چھوڑ دو کیونکہ آنکھیں رو رہی ہیں اور دل مصیبت زدہ ہے نیز مرنے کا وقت قریب ہے۔ (احمد، نسائی)

تشریح
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس موقع پر عورتیں چلا چلا کر تو نہیں ہاں کچھ آواز سے رو رہی ہوں گی چناچہ حضرت عمر فاروق نے اس احتیاط کے پیش نظر کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہاں اس سے آگے بڑھ جائیں اور نوحہ وغیرہ کرنے لگیں جو شریعت کی نظر میں ممنوع ہے ان عورتوں کو رونے سے منع کرنا چاہا مگر آنحضرت ﷺ نے حضرت عمر فاروق کو اس سے روک دیا اور ان کا عذر بیان فرما کر اس طرف اشارہ فرما دیا کہ ایسے سخت حادثہ اور غمناک موقعہ پر عورتوں کو اظہار رنج و غم کی اتنی بھی اجازت نہ دینا احتیاط اور دور اندیشی کا تقاضا تو ہوسکتا ہے لیکن فطرت کے خلاف ہوگا۔
Top