مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1717
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم لنسوة من الأنصار : لا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة . فقال امرأة منهن : أو اثنان يا رسول الله ؟ قال : أو اثنان . رواه مسلم وفي رواية لهما : ثلاثة لم يبلغوا الحنث
جس مسلمان کے تین بچے مرجائیں وہ دوزخ میں داخل نہیں ہوگا
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے کتنی ہی انصاری عورتوں سے فرمایا تم میں سے جس عورت کے بھی تین بچے مرجائیں اور وہ عورت ثواب کی طلبگار ہو تو وہ جنت میں داخل کی جائے گی۔ یہ سن کر ان میں سے ایک عورت نے عرض کیا کہ یا دو بچے مرجائیں یعنی اس بشارت کو تین کے ساتھ خاص نہ کیجئے بلکہ یہ فرمائیے کہ تین مرجائیں یا دو مریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا (ہاں) دو بچے بھی مرجائیں تو یہ بشارت ہے (مسلم بخاری و مسلم دونوں کی ایک اور روایت میں یوں ہے کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ایسے تین بچے مریں جو حد بلوغ کو نہ پہنچے ہوئے ہوں (تو یہ بشارت ہے)

تشریح
ثواب کی طلبگار ہو۔ کا مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی عورت کے تین بچوں کو اپنے پاس بلا لے تو وہ ان کے مرجانے پر نوحہ اور جزع فزع نہ کرے بلکہ صبر و شکر کا دامن پکڑے رہے اور انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھ کر اللہ کی مرضی اور اس کی مصلحت کے آگے سر جھکا دے تو وہ بہشت میں داخل کی جائے گی۔ اب اس بارے میں دونوں ہی احتمال ہیں کہ یا تو اسے ابتداء ہی میں بغیر عذاب میں مبتلا کئے ہوئے جنت میں داخل کردیا جائے گا یا پھر یہ کہ ان بچوں کی سفارش و شفاعت کے بعد اسے جنت کی سعادت سے نوازا جائے گا۔ عورت کے عرض کرنے پر آنحضرت ﷺ کے ارشاد یا دو بچے مریں کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ جب آپ نے تین بچوں کے بارے میں ارشاد فرمایا تو عورتوں نے تین کی تخصیص کو ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تو بارگاہ صمدیت کی طرف سے آنحضرت ﷺ کی توجہ کے اثر سے رحمت الٰہی نے اس خواہش کو قبول فرما کر فورا ہی بذریعہ وحی مطلع کردیا کہ اگر دو بچے بھی مرجائیں تب بھی یہ سعادت حاصل ہوگی یا پھر یہ کہ آنحضرت ﷺ نے اس بارے میں بطور خاص دعا مانگی اور حق تعالیٰ کی بارگاہ میں یہ دعا قبول ہوگئی چناچہ آپ ﷺ نے عورتوں کو وہ بشارت بھی سنا دی۔ دوسری روایت میں غیر بالغ کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ چھوٹے بچوں سے عورتوں کو بہت زیادہ محبت ہوتی ہے بڑے بچوں کی بہ نسبت چھوٹے بچے اپنی ماں سے زیادہ قریب اور محبوب ہوتے ہیں اس لئے ان کے مرنے سے طبعی طور پر عورت کو بہت زیادہ رنج و غم ہوتا ہے۔
Top