Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1512 - 1740)
Select Hadith
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
1574
1575
1576
1577
1578
1579
1580
1581
1582
1583
1584
1585
1586
1587
1588
1589
1590
1591
1592
1593
1594
1595
1596
1597
1598
1599
1600
1601
1602
1603
1604
1605
1606
1607
1608
1609
1610
1611
1612
1613
1614
1615
1616
1617
1618
1619
1620
1621
1622
1623
1624
1625
1626
1627
1628
1629
1630
1631
1632
1633
1634
1635
1636
1637
1638
1639
1640
1641
1642
1643
1644
1645
1646
1647
1648
1649
1650
1651
1652
1653
1654
1655
1656
1657
1658
1659
1660
1661
1662
1663
1664
1665
1666
1667
1668
1669
1670
1671
1672
1673
1674
1675
1676
1677
1678
1679
1680
1681
1682
1683
1684
1685
1686
1687
1688
1689
1690
1691
1692
1693
1694
1695
1696
1697
1698
1699
1700
1701
1702
1703
1704
1705
1706
1707
1708
1709
1710
1711
1712
1713
1714
1715
1716
1717
1718
1719
1720
1721
1722
1723
1724
1725
1726
1727
1728
1729
1730
1731
1732
1733
1734
1735
1736
1737
1738
1739
1740
مؤطا امام مالک - کتاب مختلف بابوں کے بیان میں - حدیث نمبر 1538
وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال : إن وفد عبد القيس لما أتوا النبي صلى الله عليه و سلم : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من القوم ؟ أو : من الوفد ؟ قالوا : ربيعة . قال : مرحبا بالقوم أو : بالوفد غير خزايا ولا ندامى . قالوا : يا رسول الله إنا لا نستطيع أن نأتيك إلا في الشهر الحرام وبيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر فمرنا بأمر فصل نخبر به من وراءنا وندخل به الجنة وسألوه عن الأشربة . فأمرهم بأربع ونهاهم عن أربع : أمرهم بالإيمان بالله وحده قال : أتدرون ما الإيمان بالله وحده ؟ قالوا : الله ورسوله أعلم . قال : شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان وأن تعطوا من المغنم الخمس ونهاهم عن أربع : عن الحنتم والدباء والنقير والمزفت وقال : احفظوهن وأخبروا بهن من وراءكم ولفظه للبخاري
اسلام میں مبلغ کا مقام
اور حضرت عبداللہ ابن عباس ( حضور ﷺ کے حقیقی چچا حضرت عباس کے صاحبزادے ہیں جو خیر الامت کے لقب سے مشہور ہیں، ستر برس کی عمر میں بمقام طائف وفات پائی)۔ بیان کرتے ہیں کہ جب وفد عبدالقیس رسول اللہ ﷺ کی خدمت اقدس میں مدینہ پہنچا تو رسول اللہ ﷺ نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں یا یوں پوچھا کہ یہ کس قبیلے کا وفد ہے؟ (راوی کو شک ہوا کہ آپ ﷺ نے یہاں، قوم کا لفظ فرمایا یا وفد کا) لوگوں نے جواب دیا کہ قبیلہ ربیعہ کے افراد ہیں آپ ﷺ نے فرمایا خوش آمدید (چونکہ تم لوگ خوشی سے مسلمان ہو کر آئے ہو اس لئے) نہ دنیا میں تمہارے لئے رسوائی ہے اور نہ آخرت کی شرمندگی، اہل وفد نے عرض کیا یا رسول اللہ! چونکہ ہمارے اور آپ ﷺ کے درمیان کفار مضر کا (مشہور جنگ جو) قبیلہ رہتا ہے اس لئے ہم آپ کی خدمت میں جلد جلد حاضر نہیں ہوسکتے صرف ان مہینوں میں آسکتے ہیں جن میں لڑنا حرام ہے لہٰذا آپ ﷺ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ایسے احکام ہمیں عطا فرما دیجئے جن پر ہم خود بھی عمل کریں اور ان لوگوں کو (بھی) ہم اس سے آگاہ کردیں جن کو اپنے پیچھے (وطن و قوم میں) چھوڑ آئے ہیں اور اس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہوجائیں (اور اسی کے ساتھ) انہوں نے (ان) برتنوں کی بابت بھی پوچھا (جن میں نبیذ بنائی جاتی تھی کہ کون سے استعمال میں لائے جاسکتے ہیں اور کون سے نہیں) آپ ﷺ نے ان کو چار باتوں کا حکم دیا اور چار باتوں سے منع کیا اور اول اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان لانے کا حکم دیا اور فرمایا جانتے ہو اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانے کا مطلب کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا جانتے ہو اللہ کی وحدانیت پر ایمان لانا) اس حقیقت کی شہادت دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، پابندی سے نماز پڑھنا، زکوٰۃ دینا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا (ان چار باتوں کے علاوہ بعد میں آپ ﷺ نے) مال غنیمت میں سے پانچویں حصے کے دینے کا حکم بھی فرمایا۔ اور ان چار برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا لاکھ کئے ہوئے برتنوں سے، کدو کے تونبوں سے درخت کی کھوکھلی جڑوں سے بنائے ہوئے برتنوں سے، رال کئے ہوئے برتنوں سے اور فرمایا ان باتوں کو اچھی طرح یاد کرلو اور جن مسلمانوں کو اپنے پیچھے (وطن میں) چھوڑ آئے ہو ان کو بھی باتوں سے آگاہ کردو۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم، الفاظ صحیح البخاری کے ہیں)
تشریح
اسلام کی آواز جب مکہ اور مدینہ کے اطراف سے نکل کر دوسرے علاقوں میں پہنچی تو مختلف مقامات کے قبیلوں اور قوموں کے افراد وفد کی شکل میں اسلامی تعلیمات کی حقیقت اور پیغمبر اسلام ﷺ کی دعوت کی صداقت کو جاننے اور سمجھنے کے لئے دربار سالت میں حاضر ہونے لگے۔ یہ وفود دینی تعلیمات اور اسلامی فرائض کو رسول اللہ ﷺ سے حاصل کرتے۔ احادیث میں ایسے بہت سے وفود کا ذکر آتا ہے جو اس سلسلہ میں دربار رسالت میں حاضر ہوئے اور اسلام کی آواز کو دور دراز کے علاقوں اور قبیلوں تک پہنچانے کا ذریعہ بنے، ایسا ہی ایک وفد عبدالقیس ہے جس کا تذکرہ اس حدیث میں کیا جا رہا ہے۔ عبدالقیس دراصل سربراہ وفد کا نام تھا انہی کی نسبت سے یہ وفد مشہور ہوا۔ یہ لوگ بحرین کے باشندے تھے۔ اور آپ ﷺ کی خدمت میں دو مرتبہ حاضر ہوئے پہلی مرتبہ فتح مکہ سے پہلے ٥ ھ میں، اس وقت ان کی تعداد ١٣ یا ١٤، تھی، دوسری مرتبہ ٨ یا ٩ ھ میں جب ان کی تعداد چالیس تھی یہی وہ وفد ہے جس کے قبیلہ کی مسجد میں اسلام میں مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلے جمعہ قائم ہوا ہے چناچہ صحیح البخاری کی روایت ہے (حدیث اول جمعۃ بعد جمعۃ مسجد رسول اللہ ﷺ فی مسجد عبدالقیس بجواثی من البجرین)۔ مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلا جمعہ بحرین کے مقام جواثی میں عبدالقیس کی مسجد میں ادا کیا گیا۔ اس وفد کی آمد کے سلسلہ میں یہ منقول ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے اپنے صحابہ سے فرمایا تھا کہ تمہارے پاس ابھی ایک ایسا قافلہ آنے والا ہے جو اہل مشرق میں سب سے بہتر ہے۔ سیدنا عمر ان کو دیکھنے کے لئے کھڑے ہوئے تو انہیں تیرہ آدمیوں کا قافلہ آتا ہوا نظر آیا جب قافلہ قریب آیا حضرت عمر فاروق نے ان کو رسول اللہ ﷺ کی خوشخبری سنائی اور قافلہ کے ساتھ ساتھ دربار رسالت میں حاضر ہوئے، اہل قافلہ کی نظر جوں ہی روئے انور ﷺ پر پڑی سب کے سب بےتابانہ آپ ﷺ کی طرف دوڑ پڑے اور فرط اشتیاق سے اپنا سامان اسی طرح چھوڑ کر دیوانہ وار آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر آپ ﷺ کے دست مبارک چومنے لگے، حضرت عبدالقیس جو امیر قافلہ تھے اگرچہ نوعمر تھے لیکن سب سے پیچھے رہ گئے تھے، انہوں نے پہلے سب کے اونٹ باندھے پھر اپنا بکس کھولا، سفر کے کپڑے اتارے اور دوسرا لباس تبدیل کیا پھر سکون و وقار کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ ﷺ کے دست مبارک کو بوسہ دیا آدمی بد شکل تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ نے ان کی طرف نظر اٹھائی تو انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! آدمی کی محبت صرف اس ڈھانچہ سے نہیں ہوتی بلکہ اس کی قدر و قیمت اس کے دو چھوٹے اعضاء بتاتے ہیں اور وہ زبان و دل ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ و رسول پسند کرتے ہیں یعنی دانائی اور بردباری۔ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ خصلتیں مجھ میں پیدائشی ہیں یا کسبی؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پیدائشی۔ اس قبیلہ کے افراد کو اپنے وطن سے مدینہ آنے کے لئے کفار مضر قبیلے کے پاس سے گزرنا پڑتا تھا اس قبیلہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ جنگ جو تھا۔ ان کی آبادی کے قریب سے جو بھی گزرتا تھا ان سے جنگ ہونی ضرور تھی اس لئے اس وفد نے کہا چونکہ ہمارے لئے عام دنوں میں آنا بہت مشکل ہے، اس لئے بار بار نہیں آسکتے، صرف ان ہی مہینوں میں آسکتے ہیں جو عرب میں اشہر حرام سمجھے جاتے ہیں، اہل وفد کو جن چیزوں کو تعلیم دی گئی وہ چار ہیں (١) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا۔ (٢) نماز۔ (٣) روزہ۔ (٤) حج کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن بعض محدثین نے اس حدیث میں حج البیت کے الفاظ ذکر کئے ہیں جس کو حافظ ابن حجر نے شاذ قرار دیا ہے۔ ان لوگوں کو ایک حکم بعد میں جو بطور خاص دیا گیا وہ مال غنیمت کا پانچواں حصہ ادا کرنے کا تھا اور ان کو یہ حکم اس لئے دیا گیا تھا کہ یہ لوگ اکثر جہاد کیا کرتے تھے اور کفار سے مقابلہ آرائی کے نتیجہ میں مال غنیمت حاصل کرتے تھے۔ جن چار چیزوں سے ان لوگوں کو منع کیا گیا وہ چار برتن تھے جن کے استعمال کی ان دنوں ممانعت تھی اصل میں یہ مخصوص قسم کے برتن ہوتے تھے جو اہل عرب کے ہاں شراب بنانے اور شراب رکھنے کے کام میں آتے تھے۔ چونکہ شراب حرام ہوچکی تھی اس لئے ان برتنوں کے استعمال سے بھی منع فرما دیا گیا تاکہ اس سے شراب کی موجودگی یا شراب کے استعمال کا شبہ نہ ہو سکے مگر جب بعد میں شراب کی حرمت مسلمانوں کے دلوں میں پختگی کے ساتھ بیٹھ گئی اور برتنوں کے بارے میں یہ احتمال نہ رہا کہ یہ برتن خاص طور پر شراب ہی کے لئے بنائے جاتے ہیں تو ان کا استعمال مباح قرار دیا گیا، لہٰذا اب یہ حکم منسوخ مانا جائے گا ؛
Top