مشکوٰۃ المصابیح - مردہ کو دفن کرنے کا بیان - حدیث نمبر 1697
عورت کی میت کو مرد ہی قبر میں اتاریں
محقق علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ عورت کی میت کو قبر میں اتارنے یا نکالنے کا کام صرف مرد ہی انجام دیں اور چونکہ جس طرح عورت کو اس کی زندگی میں کسی اجنبی مرد کا ضرورت کے وقت اس طرح چھونا جائز ہے کہ درمیان میں کپڑا وغیرہ حائل ہو اسی طرح مرد و عورت کو بھی بوقت ضرورت اجنبی مرد کا چھونا جائز ہے۔ لہٰذا جب کوئی عورت مرجائے اور اس کا کوئی محرم نہ ہو تو اسے قبر میں اس کے وہ پڑوسی اتاریں جو نیک و صالح ضعیف موجود نہ ہوں تو پھر وہ پڑوسی جو ان کو قبر میں اتاریں جو نیک و صالح ہوں ہاں اگر محرم موجود ہوں خواہ دودھ کے اعتبار سے محرم ہوں خواہ سسرال کی طرف سے تو وہی قبر میں اتر کر دفن کریں۔ اگر مذکورہ بالا حدیث کے بارے میں اشکال پیدا ہو کہ علماء تو یہ لکھتے ہیں کہ عورت کی میت کو قبر میں اتار نے کے لئے خاوند اور محارم اولیٰ ہیں تو حضرت ام کلثوم کو حضرت عثمان نے یا خود آنحضرت ﷺ نے قبر میں کیوں نہیں اتارا؟ تو اس کا جواب یہ ہوگا کہ یہ احتمال ہے اس وقت آنحضرت ﷺ اور حضرت عثمان کو کوئی عذد پیش آگیا ہوگا اس لئے نہ تو آنحضرت ﷺ ہی قبر میں اترے اور نہ حضرت عثمان ہی نے قبر میں اتر کر حضرت ام کلثوم ؓ کو رکھا۔
Top