آنحضرت ﷺ اور حضرت ابوبکر وصدیق وحضرت عمر ؓ کی قبریں۔
حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ ہم رسول کریم ﷺ کے ہمراہ انصار میں سے ایک شخص کے جنازہ کے ساتھ چلے جب ہم قبرستان پہنچے تو چونکہ ابھی تدفین عمل میں نہیں آئی تھی (یعنی قبر نہیں تیار ہوئی تھی) اس لئے رسول کریم ﷺ قبلہ کی طرف تشریف فرما ہوگئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ (یعنی آپ کے گرد) بیٹھ گئے (ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ) اور ابن ماجہ نے اس روایت کے آخر میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے تھے یعنی انتہائی خاموش اور چپ چاپ سر جھکائے ہوئے بیٹھے تھے۔
تشریح
باب مایقال عند من حضرہ الموت کی تیسری فصل میں بھی یہ حدیث تفصیل کے ساتھ نقل کی جا چکی ہے یہاں اس حدیث کا صرف انتہائی خاموش اور چپ چاپ سر جھکائے ہوئے بیٹھے تھے۔