مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1670
وعن سعيد بن المسيب قال : صليت وراء أبي هريرة على صبي لم يعمل خطيئة قط فسمعته يقول : اللهم أعذه من عذاب القبر . رواه مالك
ایک بچہ کے جنازہ پر حضرت ابوہریرہ ؓ کی دعا
حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کے پیچھے ایک ایسے لڑکے کی نماز جنازہ پڑھی جس سے کبھی بھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا تھا، چناچہ میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو (نماز میں) یہ دعا مانگتے سنا کہ اے اللہ! اس بچہ کو عذاب قبر سے پناہ دے۔ (مالک)

تشریح
علامہ ابن حجر (رح) فرماتے ہیں کہ روایت کے الفاظ لم یعمل خطیئۃ قط یعنی کبھی بھی کوئی گناہ سرزد نہیں ہوا تھا) لفظ صبی (یعنی بچہ) کی صفت کاشفہ ہے کیونکہ غیر بالغ سے گناہ کا سرزد ہونا متصور نہیں ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی دعا اے اللہ اس بچہ کو عذاب قبر سے پناہ دے۔ میں عذاب قبر سے عقوبت (یعنی سزا) اور قبر کا سوال و جواب مراد نہیں بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اے اللہ! اس بچہ کو قبر میں حسرت و غم، قبر کی وحشت اور ضغط قبر (یعنی قبر کے بھینچے) کے رنج و خوف سے محفوظ و مامون رکھ اور ظاہر ہے کہ ضغط قبر میں ہر شخص مبتلا ہوگا خواہ بالغ ہو یا نابالغ۔ قبر میں بچوں سے سوال و جواب ہوگا یا نہیں؟ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ جس طرح قبر میں بالغ لوگوں سے سوال و جواب ہوگا اسی طرح نابالغ بچوں سے بھی سوال و جواب ہوگا یا نہیں؟ چناچہ کچھ حضرات کا قول تو یہ ہے کہ بچوں سے بھی سوال و جواب ہوگا جب کہ دوسرے حضرات کا قول یہ ہے کہ بچے اس سے مستثنیٰ ہوں گے ان سے کوئی سوال و جواب نہیں ہوگا اور یہی قول صحیح ہے کیونکہ غیر مکلف کا عذاب میں مبتلا ہونا اصول شریعت کے خلاف ہے۔
Top